Monday, November 3, 2014

آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں

آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں
زندگی اتنی مختصر بھی نہیں

زخم دکھتے نہیں ابھی لیکن
ٹھنڈے ہوگئے تو درد نکلے گا
طیش اترے گا وقت کا جب بھی
چہرہ اندر سے زرد اترے گا
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں

کہنے والوں کا کچھ نہیں جاتا
سہنے والے کمال کرتے ہیں
کون ڈھونڈے جواب دردوں کے
لوگ تو بس سوال کرتے ہیں
آج بچھڑے ہیں کل کا ڈر بھی نہیں

No comments:

Post a Comment