Monday, November 3, 2014

ہم دشت کے باسی ہیں اے شہر کے لوگو

ہم دشت کے باسی ہیں اے شہر کے لوگو
یہ روح پیاسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

دکھ درد سے صدیوں کا تعلق ہے ہمارا
آنکھوں کی اداسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

جان دینا روایت ہے قبیلے کی ہماری
یہ سرخ لباسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

جو بات بھی کہتے ہیں اتر جاتی ہے دل میں
تاثیر جدا سی ہمیں ورثے میں ملی ہے

جو ہاتھ بھی تھاما ہے سدا ساتھ رہا ہے
احباب شناسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

2 comments: