مجھے اچھا سا لگتا ہے...
تمہارے سنگ سنگ چلنا...
وفا کی آگ میں جلنا...
تمہیں ناراض کر دینا...
تمہیں خود ہی منا لینا..
تمہاری بے رخی پر بھی...
تمہارے ناز اٹھا لینا...
بہت گہرے خیالوں میں..
خوابوں میں سوالوں میں..
محبت کے حوالوں میں..
تمہارا نام آ جانا..
مجھے اچھا سا لگتا ہے..
تمہاری آرزو کرنا...
خود اپنے دل کی دھڑکن سے..
تمہاری گفتگو کرنا..
بہت اچھا سا لگتا ہے..
تم ہی کو دیکھتے رہنا..
تم ہی کو سوچتے رہنا...
مجھے اچھا سا لگتا ہے..
Wednesday, August 30, 2017
مجھے اچھا سا لگتا ہے...
محبت موم کا گھر
👇وہ کہتا ہے سنو جاناں محبت موم کا گھر ہے👉
وہ کہتا ہے سنو جاناں محبت موم کا گھر ہے
تپش اک بد گمانی کی کہیں پگھلا نہ دے اس کو
میں کہتی ہوں کہ جس دل میں ذرا بھی بدگمانی ہو
وہاں کچھ اور ہو تو ہو محبت ہو نہیں سکتی
وہ کہتا ہے سدا ایسے ہی کیا تم مجھ کو چاہو گے
کہ میں اس میں کمی بالکل گوارا کر نہیں سکتی
میں کہتی ہوں محبت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ے
مجھے تم سے محبت کے سوا کچھ بھی نہیں آتا
وہ کہتاہے جدائی سے بہت ڈرتا ہے میرا دل
کہ خود کو تم سے ہٹ کر دیکھنا ممکن نہیں ہے اب
میں کہتی ہوں کہ یہی خدشے بہت مجھ کو ستاتے ہیں
مگر سچ ہے محبت میں جدائی ساتھ چلتی ہے
وہ کہتا ہے بتاؤ کیا میرے بن جی سکوو گے تم
میری یادیں، میری آنکھیں، میری باتیں بھلا دو گے
میں کہتی ہوں کبھی اس بات پر سوچا نہیں میں نے
اگر اک پل کو بھی سوچوں تو سانسیں رکنے لگتی ہیں
وہ کہتا ہےتمہیں مجھ سے محبت اس قدر کیوں ہے
کہ میں اک عام سی لڑکی ہوں تمہیں کیوں خاص لگتی ہوں
میں کہتی ہوں کبھی خود کو میری آنکھوں سے تم دیکھو
میری دیوانگی کیوں ہے یہ خود ہی جان جاؤ گی
وہ کہتا ہے مجھے وارفتگی سے دیکھتے کیوں ہو
کہ میں خود کو بہت ہیی قیمتی محسوس کرتی ہوں
میں کہتی ہوں متاع جاں بہت انمول ہوتی ہے
تمہیں جب دیکھتا ہوں زندگی محسوس ہوتی ہے
وہ کہتا ہے بتاؤ نا کسے کھونے سے ڈرتے ہو
بتاؤ کون ہے وہ جسکو یہ موسم بلاتے ہیں
میں کہتی ہوں یہ میری شاعری ہے آئینہ دل کا
ذرا دیکھو بتاؤ کیا تمہیں اس میں نظر آیا
وہ کہتا ہے کہ آتش جی بہت باتیں بناتے ہو
مگر سچ ہے کہ یہ باتیں بہت ہی شاد رکھتی ہیں
میں کہتی ہوں یہ سب باتیں، فسانے اک بہانہ ہیں
کہ پل کچھ زندگانی کے تمہارے ساتھ کٹ جائیں
پھر اس کے بعد خاموشی کا اک دلکش رقص ہوتا ہے
آنکھیں بولتی ہیں اور یہ لب خاموش رہتے ہیں
Tuesday, August 29, 2017
رنگریز میرے
اک بوند عشقیہ ڈال کوئی۔۔
میرے سات سمندر رنگ جائیں۔۔
میری حد بھی رنگ۔۔
سرحد بھی رنگ۔۔
مندر مسجد۔۔
میکدہ بھی رنگ۔۔
نیندیں رنگ دے۔۔
کروٹ بھی رنگ۔۔
خوابوں سے پرے،
سلوٹ بھی رنگ۔۔
یہ تُو ہی ہے،
حیرت رنگ دے۔۔
آ دل میں سما،
حسرت رنگ دے۔۔
پھر آجا اور،
وصلت رنگ دے۔۔
جو آنہ سکے،
فرقت رنگ دے۔۔
اک درد لئے،
میں زندہ ہوں۔۔
آجا میری،
صورت رنگ دے۔۔
میرا رنگ بھی تُو،
رنگریز بھی تُو۔۔
میری نیا بھی،
منجدھار بھی تُو۔۔
تجھ میں ڈوبوں،
تجھ میں ابھروں۔۔
رنگریز میرے ، رنگریز میرے۔۔۔
Wednesday, August 23, 2017
تیرا ہونا بہت ضروری ہے!
وہ بھی اک شام اگست کی تھی
جب تری خواب نما آنکھوں میں
میری چاہت کی دھنک اتری تھی
جب یہ ادراک ہوا تھا مجھ کو
میرے جیون میں اُجالوں کے لیے
تیرا ہونا بہت ضروری ہے
وہ بھی کیسا حسین عالم تھا!
میری چاہت کے ہر اک موسم میں
عکس تیرا دکھائی دیتا تھا
میری خاموشیوں کے پہلومیں
جب بھی کِھلتی تھی گفتگو تیری
دیر تک خوشبوؤ ں میں رہتا تھا
تو ہی محور تھا زندگی کا مری
جزو ہستی کا مانتا تھا تجھے
جز ترے پاس کچھ نہیں تھا مرے
تیری چاہت میرا اثاثہ تھی
وہ بھی اک شام اگست کی تھی
جس میں بکھرے تھے رنگ چاہت کے
جس کے خوشبو سے بھیگتے پل میں
میرے شانے پہ اپنا سر رکھ کر
تو نے اقرار کیا تھا مجھ سے
تیرے جیون میں اجالو ں کے لیے
میرا ہونا بہت ضروری ہے
تو نے اس پل میں زندگی دی تھی
میں نے جی لی تھی زندگی اپنی
یہ بھی اک شام اگست کی ہے
جس میں بکھرے ہیں رنگ چاہت کے
جس میں یادوں کی دھند میں لپٹا
تیرے دن رات سوچتی ہوں میں
تیری ہر بات سوچتی ہوں میں
جز تری یاد پاس کچھ بھی نہیں
کوئی امید آس کچھ بھی نہیں
دل یہ بوجھل ہے شدتِ غم سے
آج رونا بہت ضروری ہے
میرے جیون میں اجالوں کے لیے
تیرا ہونا بہت ضروری ہے!