Monday, January 26, 2015

پیار کو پیار ہی رہنے دو کوئی نام نہ دو

ہم نے دیکھی ہے اُن آنکھوں کی مہکتی خوشبو 
ہاتھ سے چھو کہ اسے رشتوں کا الزام نہ دو 
صرف احساس ہے یہ روح سے محسوس کرو 
پیار کو پیار ہی رہنے دو کوئی نام نہ دو 

پیار کوئی بول نہیں پیار آواز نہیں 
ایک خاموشی ہے سُنتی ہے کہا کرتی ہے 
نہ یہ بُجھتی ہے نہ رُکتی ہے نہ ٹہری ہے کہیں 
نور کی بوند ہے یہ صدیوں سے بہا کرتی ہے 

مُسکراھٹ سے کھلی رہتی ہے آنکھوں میں کہیں 
اور پلکوں پہ اٗجالے سے جھُکے رہتے ہیں 
ہونٹ کُچھ کہتے نہیں ، کانپتے ہونٹوں پہ مگر 
کتنے خاموش سے افسانے رُکے رہتے ہیں

No comments:

Post a Comment