Wednesday, January 21, 2015

انا کو جیت جانے دو

انا کو جیت جانے دو
سُنو،اب واپسی کے راستے مسدود ھیں سارے
کہاں خوشبو کا جھونکا،رنگ باقی ھے گلابوں میں
ستاروں میں بھی کوئی روشنی کب ھے؟
بچھڑنے سے جو سچ پوچھو کہیں کوئی کمی کب ھے
محبت کے سویرے شام اوڑھے سو چُکے کب کے،
وفا کے اِس جنازے پر بھی ھم تم رو چُکے کب کے
چلو جو پل بچے ھیں
اِن کو ہنس کر بیت جانے دو
انا کو جیت جانے دو

No comments:

Post a Comment