انا کو جیت جانے دو
سُنو،اب واپسی کے راستے مسدود ھیں سارے
کہاں خوشبو کا جھونکا،رنگ باقی ھے گلابوں میں
ستاروں میں بھی کوئی روشنی کب ھے؟
بچھڑنے سے جو سچ پوچھو کہیں کوئی کمی کب ھے
محبت کے سویرے شام اوڑھے سو چُکے کب کے،
وفا کے اِس جنازے پر بھی ھم تم رو چُکے کب کے
چلو جو پل بچے ھیں
اِن کو ہنس کر بیت جانے دو
انا کو جیت جانے دو
No comments:
Post a Comment