Wednesday, January 21, 2015

ایک آنسو تھا پی لیا ہوتا

درد رسوا نہ تھا زمانے میں
دل کی تنہائیوں میں بستا تھا
حرف ناگفتہ تھا فسانہ دل
ایک دن جو انہیں خیال آیا

پوچھ بیٹھے اداس کیوں ہو تم
بس یونہی مسکرا کے میں نے کہا
دیکھتے دیکھتے سر مژگاں
ایک آنسو مگر ڈھلک آیا

عشق نورس تھا- خام کار تھا دل
بات کچھ بھی نہ تھی مگر ہمدم
اب محبت کا وہ نہیں عالم
آپ ہی آپ سوچتا ہوں میں
دل کو الزام دے رہا ہوں میں
درد بے وقت ہوگیا رسوا

ایک آنسو تھا پی لیا ہوتا
حسن محتاط ہوگیا اس دن
عشق توقیر کھوگیا اس دن
ہائے کیوں اتنا بے قرار تھا دل

No comments:

Post a Comment