جگنو اس لئے روشنی نہیں بکھیرتا کے اسے راستہ دکھانا مقصود ہوتا ہے یا اندھیرے کی اکتاہٹ اسے ایسا کرنے پر مجبور کردیتی ہے
بلکے وہ روشنی اس کی فطرت کی آنچ سے خود بخود پھوٹ پڑتی ہے - یہ روشنی اس کے وجود کا وہ ناتمام حصہ ہے جو تمام کی طلب میں دہکتا رہتا ہے -
دنیا کے کسی بھی جگنو کو روشنی بکھیرنے کے لئے اپنے اندر لالٹین روشن کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی -
محبّت بھی جگنو کی روشنی جیسی ہوتی ہے -ازلی اور ابدی- یہ روشنی جگنو کی زندگی سے جڑی ہوئی ہے بلکہ یہی اس کی زندگی ہے - یہ اس کی روشن سانسیں ہیں جس طرح کوئی اپنی سانسوں کو تھوڑی دیر کے لئے ملتوی نہیں کرسکتا اسی طرح محبّت کو بھی ملتوی نہیں کیا جاسکتا -
محبّت ایک دوسرے کے اندر جذب ہونا ہے اور پھر ایک دوسرے کی سانسوں میں مسلسل جاگتے رہنا ہے.
No comments:
Post a Comment