میں وہ کہہ سکوں جو کہا نہیں
میں وہ سن سکوں جو سنا نہیں
ہے یہی دعا یہی آرزو
وہ میرا بنے جو میرا نہیں
میری خاموشی کو بیاں ملے
میرے درد کو جو زباں ملے
مجھے روشنی کی تھی جستجو
میرا دن ہوا کسی رات سا
میری حسرتیں میرے روبرو
ہے یہ امتحاں میری زات کا
مجھے اپنا نام و نشاں ملے
میرے درد کو جو زباں ملے
ہے مجھے بکھرنے کی آرزو
میرا کرب ہی ہے میرا سکوں
میری وحشتوں کا یہ دشت ہے
یہاں جاگتا ہے میرا جنوں
مجھے دولت دو جہاں ملے
میرے درد کو جو زباں ملے
کیوں اداسیاں ہیں ملال کیوں
میرا ہو گیا ہے یہ حال کیوں
ہوا ریزہ ریزہ میرا وجود
میری زندگی ہے سوال کیوں
جو مجھے یہ راز نہاں ملے
میرے درد کو جو زباں ملے
No comments:
Post a Comment