Sunday, January 25, 2015

عجب دن تھے محبت کے

عجب دن تھے محبت کے
عجب دن تھے رفاقت کے
کبھی گر یاد آجائیں
تو پلکوں پر ستارے جھلملاتے ہیں
کسی کی یاد میں راتوں میں اکثر
جاگتے رہنا
معمول تھا اپنا
کبھی گر نیند آجاتی
تو ہم یہ سوچ لیتے تھے
ابھی تو وہ ہمارے واسطے
سویا نہیں ہوگا
ابھی ہم بھی نہیں سوتے !
صبح تک جاگتے تھے اور اس کو یاد کرتے تھے
تنہائی میں ویران دل آباد کرتے تھے
ہمارے سامنے تاروں کے جھرمٹ میں
اکیلا چاند ہوتا تھا
جو اس کے حسن کے آگے بہت ہی ماند ہوتا تھا
فلک پر رقص کرتے ان سب ہی روشن ستاروں کو
یوں ہم ترتیب دیتے تھے
کہ اس کا نام بنتا تھا
ہم اگلے روز جب ملتے
تو گذری رات کی ہر بےکلی کا ذکر کرتے
ہر ایک قصہ سناتے تھے
کہاں ، کب ، کس جگہ ، کیونکر
یہ دل دھڑکا تھا ، بتاتے تھے
میں جب کہتا تھا کہ جاناں !
رات میں ایک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی
یہ اس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول پڑتی تھیں
میں جب کہتا تھا
میں نے کل شب ستاروں میں
تمہارا نام دیکھا تھا
تو وہ کہتی
تم جھوٹ کہتے ہو
ستارے میں نے دیکھے تھے
اور ان روشن ستاروں میں تمہارا نام لکھا تھا
عجب معصوم لڑکی تھی
وہ کہتی تھی
لگتا ہے اب اپنے ستارے
مل ہی جائیں گے
مگر اس کو کیا خبر تھی
کنارے مل نہیں سکتے
محبت کی طرح
محبت کرنے والوں کے
ستارے مل نہیں سکتے

No comments:

Post a Comment