پرکھنا مت پرکھنے میں کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میںدیر تک چہرہ نہیں رہتا
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
تمہارا شہر تو بالکل نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں بھی اب کوئی ہم سا نہیں رهتا
محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا
کوئی بادل ہرے موسم کا پھر اعلان کرتا ہے
خزاں کے باغ میں جب ایک بھی پتہ نہیں رہتا
No comments:
Post a Comment