Wednesday, January 21, 2015

گلابی چہروں پے تم نے  کتنے زرد پتے بٹھائے ہوں گے

اے لڑکوں کیا کبھی سوچا ہے تم نے
جانے انجانے یا پھر شرارت میں 
تم نے کتنی نادان آنکھوں میں
خواب سجائے ہوں گے اور پھر 
کتنے خوابوں کے محل 
پل بھر میں گرائے ہوں گے
کسی کی آنکھوں سے
کتنے ہی دریا بہائے ہوں گے 
ابھی آیا کہہ کر تم نے 
کسی سے انتظار کے
کتنے دیپ جلوائے ہوں گے 
رشتوں کے اصولوں میں
دبی اک لڑکی سے 
وفا کا وعدہ لے کر 
کتنے رشتے زندہ دفنائے ہوں گے 
اور پھر ُاسی اک لڑکی کو 
تنہا چھوڑ کر زمانے سے
کتنے الزام ٹہرائے ہوں گے 
تمہاری بے ُرخی سے 
اک معصوم کی محبت پے 
کتنے زوال آئے ہوں گے 
کیا کبھی سوچا ہے تم نے
اور محبت کے دشمن زمانے نے 
اپنے تلخ زبانوں سے 
کسی کے دل پر 
کتنے تیر چلائے ہوں گے
گلابی چہروں پے تم نے 
کتنے زرد پتے بٹھائے ہوں گے
کیا کبھی سوچا ہے تم نے
جینے کی عمر میں
کسی کو موت کے راہ دیکھائے ہوں گے 

یہ شاعری صرف ُان لڑکوں کے لیے ہیں ۔ جو محبت کو ٹائم پاس سمجھتے ہیں ۔ اور کسی کی زندگی برباد کر دتیے ہے

No comments:

Post a Comment