Wednesday, January 28, 2015

میں لڑکی مشرقی ٹھہری

میں لڑکی مشرقی ٹھہری
اصولوں میں کڑی ٹھہری
مجھے جس سے محبت ہے
مجھے اس سے چھپانا ہے
کہو ناں بھول جاؤ گے
مجھے دل کو منانا ہے
وہ میرے دل میں رہتا ہے
وہ دل بن کر دھڑکتا ہے
دھڑکنا دل کا لازم ہے
مگر پھر بھی گھٹانا ہے
میری سانسیں ہمیشہ اسکی خوشبو سے مہکتی ہیں
میں انکو کس طرح روکوں
ضروری سانس انا ہے
انا کے زعم میں حیا کو زندگی کہنا
وفا کی رازداری میں
اکیلی جاں پہ غم سہنا
میری برسوں کی عادت ہے
یہ صدیوں سے روایت ہے
مجھے اس نے کہاتھا
اسے مجھ سے محبت ھے
اور اسنے یہ بھی پوچھا تھا
میں اسکو کیا سمجھتی ہوں
تو میں نے کہا تھا
کہ آپ. . . . . . .
کبھی کچھ کہہ نہ پاتی میں
مجھے خاموش رہنا تھا
کہیں آنکھوں میں نہ پڑھ لے
مجھے پلکیں جھکانا تھا
انکا مان ہے مجھکو
ہاں اگر ہے رازدان کوئی
تو وہ ہے بس خدا میرا
میں اپنی سب دعاؤں میں
میں ہر شب تہجد میں
سمٹ کر اپنے دوپٹے میں
اٹھا کر ہاتھ رب سے یہی فریاد کرتی ہوں
میرا وہ شخص ہوجائے
مجھے جس سے محبت ہے
بھروسہ میرا اللہ پر
اس سے روشنی
مجھے امید اللہ سے
کیونکہ
میں لڑکی مشرقی ٹھہری

No comments:

Post a Comment