میں لڑکی مشرقی ٹھہری
اصولوں میں کڑی ٹھہری
مجھے جس سے محبت ہے
مجھے اس سے چھپانا ہے
کہو ناں بھول جاؤ گے
مجھے دل کو منانا ہے
وہ میرے دل میں رہتا ہے
وہ دل بن کر دھڑکتا ہے
دھڑکنا دل کا لازم ہے
مگر پھر بھی گھٹانا ہے
میری سانسیں ہمیشہ اسکی خوشبو سے مہکتی ہیں
میں انکو کس طرح روکوں
ضروری سانس انا ہے
انا کے زعم میں حیا کو زندگی کہنا
وفا کی رازداری میں
اکیلی جاں پہ غم سہنا
میری برسوں کی عادت ہے
یہ صدیوں سے روایت ہے
مجھے اس نے کہاتھا
اسے مجھ سے محبت ھے
اور اسنے یہ بھی پوچھا تھا
میں اسکو کیا سمجھتی ہوں
تو میں نے کہا تھا
کہ آپ. . . . . . .
کبھی کچھ کہہ نہ پاتی میں
مجھے خاموش رہنا تھا
کہیں آنکھوں میں نہ پڑھ لے
مجھے پلکیں جھکانا تھا
انکا مان ہے مجھکو
ہاں اگر ہے رازدان کوئی
تو وہ ہے بس خدا میرا
میں اپنی سب دعاؤں میں
میں ہر شب تہجد میں
سمٹ کر اپنے دوپٹے میں
اٹھا کر ہاتھ رب سے یہی فریاد کرتی ہوں
میرا وہ شخص ہوجائے
مجھے جس سے محبت ہے
بھروسہ میرا اللہ پر
اس سے روشنی
مجھے امید اللہ سے
کیونکہ
میں لڑکی مشرقی ٹھہری
Wednesday, January 28, 2015
میں لڑکی مشرقی ٹھہری
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment