Wednesday, January 21, 2015

میرے الفاظ مرتے ہیں

سنا ہو گا بہت تم نے
کہیں آنکھوں کی رم جھم کا
کہیں پلکوں کی شبنم کا

پڑھا ہوگا بہت تم نے
کہیں لہجے کی بارش کا
کہیں ساگر کے آنسو کا

مگر تم نے کبھی ہم دم
کہیں دیکھے کہیں پڑھے
کسی تحریر کے آنسو

مجھے تو اس جدائی نے
یہی معراج بخشی ہے

کہ میں جو لفظ لکھتا ہوں
وہ سارے لفظ روتے ہیں

کہ میں جو حرف بنتا ہوں
وہ سارے باتیں کرتے ہیں

میرے سنگ اس جدائی میں
میرے الفاظ مرتے ہیں

No comments:

Post a Comment