میں تنہا تو نھیں جاناں
مگر
جب بھی پرندوں کو
کبھی اڑتے ھوئے دیکھوں
کبھی تتلی کو پھولوں
کے لبوں کو چومتے دیکھوں
ھواؤں پر کبھی بادل کے
گورے سے ھیولوں کو
اچانک جھولتے دیکھوں
میں باھر سے
سبھی ناطوں کو اس پل
توڑ لیتا ھوں
اور آنکھیں موند لیتا ھوں
اور اپنے سر پہ پل بھر
کے لیے جاناں
تری یادوں کی چادر اوڑھ لیتا ھوں
No comments:
Post a Comment