Monday, January 11, 2016

یہ دنیا خواب کا دریا نہیں لڑکی

یہ دنیا خواب کا دریا نہیں لڑکی
جسے تعبیر پانے کی ہوس میں پار کر لو تم
یہ دنیا اک تماشائی
مسلسل آبلہ پائی
کہ جس پر چلتے پاؤں درد کی جنت کو چھوتے ہیں
یقین و بے یقینی ہی کچل دیتی ہے سر ان کے
یہاں پر آنکھ میں جن کی بہت سے خواب ہوتے ہیں
محبت درد دیتی ہے تو نفرت سیج ہے ایسی
کہ جس کی رہ گزر میں ہر قدم پر خار ہوتے ہیں
مگر تم حوصلہ رکھنا
وفا کا سلسلہ رکھنا
یہ آنکھیں خواب کا گھر ہیں
مگر تم خواب مت بُننا
کہ سارے خواب آنکھوں میں
ہی سانسیں توڑ جاتے ہیں
انہیں تعبیر ملنے کی کوئی امید مت رکھنا
انہیں خوابوں کی ہم نے کرچیاں پلکوں سے چننی ہیں
سنو لڑکی!
خوشی بانٹو
ہنسی کے رنگ بکھراؤ
یہ دنیا خواب کا دریا نہیں جس کو
کسی کچے گھڑے پر پار کر پاؤ

No comments:

Post a Comment