Tuesday, May 23, 2017

خدا وہی ہے

خدا وہی ہے
۔۔
ہزار ناموں کے ساتھ
دنیا میں رہنے والا وہ اجنبی
جو
ہزارہا سال سے یہاں رہ رہا ہے
اور پھر بھی اجنبی ہے
کسی کا شکوہ ہے
کون پہچان پائے اُس کو؟
جب اس کے چہرے ہزار ہیں
اور ہزار چہروں میں کوئی چہرہ بھی
اُس کا اپنا نہیں ہے
اور پھر
ہر ایک رنگ اور روپ میں وہ جُدا جُدا ہے
تو کون جانے کہ وہ خُدا ہے؟
پھر اس کے چہروں میں ایک چہرہ
جو بول سکتا تھا
اور سوالوں کو تول سکتا تھا
مسکرایا
مجھے بتایا
کہ آدمی مچھروں کے،
مکھیوں کے
دیکھنے کو
پرائے دیسوں کی کہکشاؤں کے
چاند تاروں کے ڈھونڈنے کو
ہزار عدسے رگڑ چکا ہے
عجیب ہے یہ خدا کا بندہ
کہ ایک شیشہ
جو اِس کے اپنے وجود میں ہے
جو اس کے ہاتھوں
اور اس کے نطق کریم سے
یعنی اس کے اعمال کی کرن سے
کبھی جو صیقل ہوا تو
اِس نے نگاہِ دِل سے خدا کو دیکھا
خود اپنی آنکھوں سے اُس کو دیکھا
یہ ایک شیشے
اُس ایک عدسے کو
عالم ِ بے ثبات کی
سان پر رگڑتا
اس ایک شیشے کو صاف کرتا
تو اِس کی آنکھوں کے
بھینگے پن کا علاج ہوتا
ہزار چہرے نظر نہ آتے
بس ایک چہرہ دکھائی دیتا
خدا کا چہرہ
خدا وہی ہے

ادریس آزاد

No comments:

Post a Comment