کوئی تو ہو جو تسلیوں کے حروف دے کر رگوں میں پھرتی اذیتوں کا غرور توڑے کوئی تو ہو جو حدوں سے بڑھتا یہ درد بانٹے مگر یہ کوئی کبھی ملاہے مگر یہ کوئی کہیں نہیں ہے مگر یہ کوئی کوئی نہیں ہے
No comments:
Post a Comment