Monday, September 26, 2016

کوئی

کوئی تو ہو جو
تسلیوں کے حروف دے کر
رگوں میں پھرتی اذیتوں کا
غرور توڑے
کوئی تو ہو جو
حدوں سے بڑھتا
یہ درد بانٹے
مگر یہ کوئی کبھی ملاہے
مگر یہ  کوئی کہیں نہیں ہے
مگر یہ کوئی
کوئی  نہیں ہے

No comments:

Post a Comment