محبت خوش گُماں ہے...!!!
تمہاری انگشتری کے نگ میں
مِری محبت چمک رہی ہے
اگر کبھی یہ گماں بھی گزرے
کہ میں تمہیں بھولنے لگا ہوں
تو اس نگینے کو دیکھ لینا
مِری نگاہوں کی جگمگاہٹ
تمہاری آنکھوں سے یہ کہے گی
سنو! محبت تو خوش گماں ہے
اگر کوئی بغضِ دل کا مارا
نظر سے ٹوٹا ہوا ستارا
تمہارے سینے میں وسوسوں کے
کسیلے خنجر اتارتا ہو ۔ ۔ ۔
کہ وہ جو پھینک و بے وفا ہے
کہ وہ جو سب پر فریفتہ ہے
کہ وہ جو پردیس جا بسا ہے
تمہیں بھنور بیچ چھوڑ دے گا
وفا کے سب قول توڑ دے گا
تو اس سے پہلے کہ روپڑو تم
تو اس سے پہلے کہ جل بجھو تم
تو اس سے پہلے کہ یہ کہو تم
وہ عہد و پیماں سب غلط تھے
وفا کے عنوان سب غلط تھے
سحر کے امکان سب غلط تھے
تم اپنی انگشتِ دلربا پر
گلاب چہرہ جھکا کے کہنا
سنو! وہ سچ مچ ہی بے وفا ہے؟
تمہارا روتا سوال سن کر
یہ شوخ رنگ مسکرا پڑے گا
محبتوں کے سفیر بن کے
یہ سُرخ نگ اور حسین انگوٹھی
مِری نمائندگی کریں گے
تمہارے چہرے سے چھیڑ کرتے
تمہاری آنکھوں کے رنگ پڑھتے
تمہارے بالوں پہ ہاتھ رکھے
تمہارے گالوں کو تھپتھپا کے
حسین انگشتری کہے گی
سنو! محبت تو خوش گماں ہے۔
Wednesday, August 5, 2015
محبت خوش گُماں ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment