Sunday, September 20, 2015

کبھی تم نے یہ سوچا ہے

کبھی تم نے یہ سوچا ہے
جو ہم نے خواب دیکھے ہیں
اگر سب ٹوٹ جائیں تو
ہماری روح کے اندر اندھیرا پھیل سکتا ہے
اور اس گہرے اندھیرے میں
کبھی ہم کھو بھی سکتے ہیں
سنو ایسا کبھی ہو تو مری یادوں کے
جنگل میں بھٹک کر عمر بھر جاناں کبھی 
ہلکان مت ہونا
کوئی اپنا نظر آئےتو اس کے ساتھ چل پڑنا
ذرا سی اس رفاقت میں
جو ہم نے خواب دیکھے ہیں
تم ان خوابوں میں مت رہنا
ضروری تو نہیں کہ جو کچھ ہم نے سوچا ہے
مقدر میں بھی لکھا ہو
یہاں اکثر وہی ہوتا ہے جو سوچا نہیں 
ہوتا
سنو تم جانتے ہو ناں مقدر ہم نہیں لکھتے
میری جاں وقت ہم کو بھی اگر اس موڑ پر لائے
کہ میرے ہاتھ سے تیرا اچانک
ہاتھ چھٹ جائے
ہمارا ساتھ چھٹ جائے
تو میرے ہجر میں خود کو کہیں جوگی نہ کر لینا
جدائی روگ ہے دل کو کہیں روگی نہ کر لینا
سنو میں تو مسافر ہوں
مسافر کے مقدر میں سفر ہی ہو تو اچھا ہے
مسافر جان کر میری سبھی یادیں بھلا 
دینا
مجھے دل سے مٹا دینا
کبھی باتوں ہی باتوں میں اچانک یاد آؤں
تو ذرا سا مسکرا دینا

No comments:

Post a Comment