اے مرے کُن فیکُون
مرے خالق
میں جو مٹی سے تراشا ھوا پیکر ھوں ترا
کس لئے چاند ستاروں کو بلاؤں خود میں؟
خاک ھوں میں تو مرے مولا طلب یہ کیوں ھے؟؟
آسمانوں کو کسی طور ملاؤں خود میں
میں جو زرہ ھوں ، تڑپ کیوں ھے ستاروں میں ڈھلوں؟؟
سرد ھوں خاک ھوں پھر کس لئے شعلوں میں جلوں؟؟
مرے اندر جو خلاؤں کا سفر جاری ھے
بڑی بے چینی ھے ، بے خوابی ھے ، بیداری ھے
تشنگی چبھتی ھے ھلکوم میں کانٹے کی طرح
اور کہیں حد سے گزر جانے کی سر شاری ھے
میں جو مٹی ھوں تو کیوں خود کو ستارہ سمجھوں؟؟
کیوں بھنور درد کو میں اپنا کنارہ سمجھوں؟؟
مرے خالق
اے مرے کُن فیکُون
تیری حد سے میں کہاں دور نکل سکتا ھوں؟
تیری مرضی ھے مجھےتوڑ دے اور پھر سے بنا
پھر مجھے خاک نشین کر کے یونہی جینا سکھا
مرے اندر جو خلا ھے میرے مالک بھر دے
تونے جو خاص توجہ سے بنایا ھے یہ دل
اسکو مٹی میں ملا دے یا تو پورا کر دے
میرے خالق میں ترے "کُن" کی طلب میں زندہ ھر گھڑی ایک قیامت سے گزر جاتا ھوں
اتنی شدت سے مرا پہلو سلگ اٹھتا ھے
ضبط کی حد سے گزر جاتا ھوں
مر جاتا ھوں
مرے خالق
اے مرے کُن فیکُون
No comments:
Post a Comment