Thursday, October 26, 2017

مری سوچ کے ٹھہرے پانی میں

مری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
میرے دھیان کے اجلے آنگن میں
جب صبح ستارے چنتی ہے
جب شام کوئی سر بنتی ہے
جب اندیشوں کی بانہوں میں
تیرے سانس کا ریشم کھلتا ہے
جب میرے ہرے کچور خیالوں میں
تیرے جذبوں کا زر گھلتا ہے
میں سوچتا ہوں ان رستوں میں
جب کتنی دیر کے بعد ملے
جب کتنے موسم بیت گئے
اس کرب کٹھور مسافت میں
دل صدیوں چکنا چور ہوا
اس ہجر کے تپتے صحرا میں
کیا غزلیں تھیں جو راکھہ ہوئیں
کیا نیندیں تھیں جو خاک ہوئیں
ہم کتنی دیر کے بعد ملے .؟
کب اتنی دیر کے بعد ملے .؟
یہ دیر بھی کیا جب آنکھوں کے
سب آنسو اب مرجان ہوۓ
سب آبلے پھوٹ کے ٹوٹ گئے
سب زخم ہوۓ یاقوت صفت
یہ اجر ہے ہجر کے موسم کا
خود قرب کی رت گلپوش ہوئی
تیرے نین کنول جب بول پڑے
تیرے سات سروں کے سرگم کا
سب سونا میرے نام ہوا
اب تیرے قرب میں سوچتا ہوں
یہ صدیوں بعد کا بہلاوا
اک خواب سرشت سراب نہ ہو
یہ روپ سوال نہ ہو جائے
یہ خواب خیال نہ ہو جائے
یہ راحت کرب انجام نہ ہو
تیرے سات سروں کے سرگم میں
سب روپ خزانہ سب سونا
کسی اور سخی کے نام نہ ہو
جب شام ڈھلے میں سوچتا ہوں
میں سوچتا ہوں کیوں سوچتا ہوں ؟
میری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
محسن نقویمری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
میرے دھیان کے اجلے آنگن میں
جب صبح ستارے چنتی ہے
جب شام کوئی سر بنتی ہے
جب اندیشوں کی بانہوں میں
تیرے سانس کا ریشم کھلتا ہے
جب میرے ہرے کچور خیالوں میں
تیرے جذبوں کا زر گھلتا ہے
میں سوچتا ہوں ان رستوں میں
جب کتنی دیر کے بعد ملے
جب کتنے موسم بیت گئے
اس کرب کٹھور مسافت میں
دل صدیوں چکنا چور ہوا
اس ہجر کے تپتے صحرا میں
کیا غزلیں تھیں جو راکھہ ہوئیں
کیا نیندیں تھیں جو خاک ہوئیں
ہم کتنی دیر کے بعد ملے .؟
کب اتنی دیر کے بعد ملے .؟
یہ دیر بھی کیا جب آنکھوں کے
سب آنسو اب مرجان ہوۓ
سب آبلے پھوٹ کے ٹوٹ گئے
سب زخم ہوۓ یاقوت صفت
یہ اجر ہے ہجر کے موسم کا
خود قرب کی رت گلپوش ہوئی
تیرے نین کنول جب بول پڑے
تیرے سات سروں کے سرگم کا
سب سونا میرے نام ہوا
اب تیرے قرب میں سوچتا ہوں
یہ صدیوں بعد کا بہلاوا
اک خواب سرشت سراب نہ ہو
یہ روپ سوال نہ ہو جائے
یہ خواب خیال نہ ہو جائے
یہ راحت کرب انجام نہ ہو
تیرے سات سروں کے سرگم میں
سب روپ خزانہ سب سونا
کسی اور سخی کے نام نہ ہو
جب شام ڈھلے میں سوچتا ہوں
میں سوچتا ہوں کیوں سوچتا ہوں ؟
میری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
محسن نقوی

Wednesday, October 25, 2017

مجھے تیری محبت نے

تجھے شاید خبر ہوگی
مجھے تیری محبت نے
بہت بزدل بنا ڈالا ...!
میں ہر اس شئے سے ڈرتا ہوں
تجھے جو چھین سکتی ہے
میں ان لمحوں سے ڈرتا ہوں
جدائی جن میں رہتی ہے
میں ان اشکوں سے ڈرتا ہوں
جو بن کر یاد بہتے ہیں
میں ان لفظوں سے ڈرتا ہوں
جو خاموشی میں رہتے ہیں
بچھڑنے کی ... میرے ہم دم
میں ہر صورت سے ڈرتا ہوں
تجھے شاید , خبر ہو گی
مجھے تیری محبت نے
بہت بزدل بنا ڈالا ...!!!

تم کسی دن جو چمکتا ہوا دیکھو مجھ کو

تم کسی دن جو چمکتا ہوا دیکھو مجھ کو
جان لینا ! یہ زرِ عشق کی تابانی ہے
میرے شبدوں میں اگر اپنا سراپا دیکھو
سوچ لینا ! یہ نمِ ہجر کی حیرانی ہے
کسی دربار کی آمین بھری خلوت میں
عین ممکن ہے تمھیں میرا پتا مل جائے
یہ بھی ہو سکتا ہے میں تم کو ملوں یا نہ ملوں
لیکن اس کھوج میں خود تم کو خدا مل جائے !

ﻣﺤﺒﺖ ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ

سنو!!!!!!!
ﻣﺤﺒﺖ ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﯾﮧ ﻧﺴﻞِ ﻧﻮ ﺳﻤﺠﺘﮭﯽ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﭘﮩﺮﻭﮞ ﻓﻮﻥ ﭘﺮ ﺑﺎﺗﯿﮟ
ﯾﮧ ﺁﺋﮯ ﺩﻥ ﻣﻼﻗﺎﺗﯿﮟ
ﺍﮔﺮﯾﮧ ﺳﺐ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ
ﺗﻮ ﺗﻒ ﺍﯾﺴﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﭘﺮ
ﻣﺤﺒﺖ ﺗﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ
ﻭﺻﺎﻝ ﻭ ﻭﺻﻞ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﺳﮯ ﺑﺎﻻﺗﺮ
کہتے ہیں کہ!!!!
ﻣﺤﺒﺖ ﻗُﺮﺏ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﮧ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﯿﻨﺎ
ﮨﻮﺱ ﻧﮯ ﺳﺮ ﺁُﭨﮭﺎﯾﺎ ﮨﮯ
ﮨﻮﺱ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ
ﻓﻘﻂ ﺟﺴﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﭘﺎﻣﺎﻟﯽ ، ﻓﻘﻂ ﺗﺬﻟﯿﻞ ﺭﻭﺣﻮﮞ ﮐﯽ
کہتے ہیں کہ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﮨﻮﺱ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﺳﻮ ﺟﺐ ﻗُﺮﺏ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﮨﺶ ﭘﮧ ﺁﺟﺎﺋﮯ ﻣﺤﺒﺖ
ﺳُﻨﻮ ﭘﮭﺮ ﺩﯾﺮ ﻣَﺖ ﮐﺮﻧﺎ
ﻭﮨﯿﮟ ﺭﺳﺘﮧ ﺑﺪﻝ ﻟﯿﻨﺎ
ذرا بھی دیر مت کرنا!!!!

سنو محبت کے صاف منکر

سنو محبت کے صاف منکر
بجا کہا کہ۔۔۔کہیں نہیں ہوں !!!
تمہارے دل کے کسی بھی گوشے میں یاد بن کر
نہیں ہوں اب میں۔۔۔
غبار ہ ہجراں کے سلسلوں نے
وصال رت کی تمام یادیں
تمہارے دل سے دھکیل دی ہیں
مگر مری جاں
سمے ملے تو یہ غور کرنا
تمہاری آنکھوں کی سرحدوں پر
ابھرنے والی ہر ایک نس میں
یہ سرخ ڈورے جو بن رہا ہے
لہو نہیں ہے
میں ہوں جاناں !!!
کہ جس لہو کو طواف کر کے
تمہارے دل میں ہی لوٹنا ہے۔۔۔

آپکے دل سے اتـــــــر جاتے، کنارا کرتے

آپکے دل سے اتـــــــر جاتے، کنارا کرتے
آپ مبہم ســـــا اگــــــر ایک اشارہ کرتے
ہم نے دیکھی ھے جدائی میں وہ لذت کہ ہمیں
کرنا پڑتا تو یہی ہجــر دوبارہ کرتے
کس اذّیت میں ہمیں آپ نے چھوڑا تنہا
دوست ہوتے تو بھلا ایسے کنارہ کرتے
تشنگی لب پــــہ لیۓ ڈوبتے اس دریا میں
آپ ساحل پہ کھڑے ہوتے ، نظارہ کرتے ,
ہم تو شامل ہی نہیں حرفِ دعا میں تیرے
کیوں ترا ہاتھ بھی ہاتھوں میں گوارا کرتے
مسکراتی ہوئ آنکھوں کے مقابل بازی
جیت جاتے کبھی ہم اور کبھی ہارا کرتے
تو نے سمجھا ہی نہیں شوق کا عالم ورنہ
ہم دل و جاں سے ترا صدقہ اتارا کرتے
ہم تــــــرے ہاتھ پہ لکھ لیتے مقــدر اپنـــا
ہم تری آنکھ سے دنیا کو سنوارا کرتے
ہم کو ملتی تری دھلیز کی سوغات اگر
خاک کو چومتے ماتھے کا ستارا کرتے -!

تیری اُلفت سے کیا مِلا اُس کو

جب مُنؔڈیروں پہ چاند کے ہمراہ
بُجھتی جاتی تھیں آخری شمعیں
کیا ترے واسطے نہیں ترسا
اُس کا مجبُور مضمحل چہرا ؟
کیا ترے واسطے نہیں جاگیں ؟
اُس کی بِیمار رحمدل آنکھیں
کیا تجھے یہ خیال ہَے کہ اُسے
اپنے لُٹنے کا کوئی رنج نہیں
اُس نے دیکھی ہَے دن کی خونخواری
اُس پہ گُزری ہَے شب کی عیاری
پھر بھی تیری طرح وُہ بےچاری
ساری دُنیا سے شکوہ سنج نہیں
زندہ باد اے انائے جذبہؑ عِشق
مرحبا اے شِکوہ ِخُدؔامی
اُس کی قُربت سے تجھ کو پُھول مِلے
زندگی کے نئے اصُول مِلے
تیری اُلفت سے کیا مِلا اُس کو
زحمتیں ، اضطراب ، بدنامی
-
مصطفٰی زیدی

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﺳُﻨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺟﺎﻥ ﻟﮯ ﻟﮯ ﮔﯽ ﻟﮕﺎﺅ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺷﺪّﺕ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﭼﻠﻮ ﮐﺎﺗِﺐ ﺳﮯ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﻣﺎﻧﮓ ﻟﻮﮞ ﺗﻢ ﮐﻮ

ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﭼﻮﻧﮑﺎ ﻣﮕﺮ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻮﻻ

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﺩﺭﯾﭽﻮﮞ ﭘﺮ ﮨَﻮﺍ ﮐﻮ ﮐﺐ ﺑﻼﺅ ﮔﮯ؟
ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺟﺲ ﻟﻤﺤﮯ ﺍُﻣﯿﺪ ﮐﯽ ﺷﻤﻌﯿﮟ ﺟﻼﺅﮞ ﮔﺎ
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
"ﺗﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﻼ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺎﻧﭻ ﺟﯿﺴﯽ ﮨﯿﮟ"

ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺍِﺱ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﻮ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺍﺗﺮﯾﮟگی
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﻣﯿﮟ ﺷﺐ ﺑﮭﺮ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﮯ ﮨﻤﺮﺍﮦ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﻮﮞ
ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﺗﺎﺭﮮ ﺗﺒﮭﯽ ﺟﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ

"ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﺟُﻨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﺍﭼﮭﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ"

ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺍِﻥ ﮐﮯ ﺑﻦ ﺟﺬﺑﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﭽﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ تھی
ﺑﮯ ﭘﻨﺎﮦ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﺗﯿﺮﯼ ﺩُﮐﮫ ﺩﺭﺩ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﺮﺍ

ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺭﺍﮦ ﭼﻠﺘﯽ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﮔﮭﺮ ﺑُﻼتی ہو؟

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﭼﻠﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﺗﻮ ﮨﻮﮔﺎ ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﺯﻧﺠﯿﺮ ﭨﻮﭨﮯ ﮔﯽ
ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺧﻮﺍﺏِ ﺯﯾﺴﺖ ﮐﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﭨﻮﭨﮯ ﮔﯽ

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﻃﮯ ﮨﮯ تیرے لفظ جھوٹے ﺗﮭﮯ؟

ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﮨﺎﮞ ﯾﮩﯽ ﻃﮯ ﮨﮯ تمہارے خواب ﺟﮭﻮﭨﮯ ﺗﮭﮯ

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﻌﺪ ﺗﻢ ﺗﻨﮩﺎ ﻧﮧ ﺭﮦ ﺟﺎﺅ؟
ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺣﻠﻘﮧﺀ ﯾﺎﺭﺍﮞ ﺑﮩﺖ ﮨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﻮ

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﺑﮩﺖ ﻣﻤﮑﻦ ﯾﮧ ﺩُﮐﮫ ﺟﺎﻥ ﻟﮯ ﺟﺎﺋﮯ
ﻭﮦ ﮐﮩﺘﺎ ﺗﮭﺎ
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﺘﻨﺎ ﮨﮯ ﺩُﮐﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺯﻣﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﮭﯽ
ﮐﮩﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺁﺯﻣﺎﺅﮔﮯ؟

"ﻭﮦ ﺑﻮﻻ ﺑﺲ ﻭﮨﺎﮞ ﺗﮏ، ﺟﺐ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﮞ ﺳﮯ ﺟﺎﺅگی"""

ﭘﮭﺮ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐِﺘﻨﯽ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﻣﯿﮟ ﮐُﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻮﻟﯽ______!

ﻣﮕﺮ ﻣﻴﮟ ﭼﭗ ﮨﻮﮞ

ﻛﺒﮭﻰ ﻛﺒﮭﻰ ﻳﮧ ﺩﻝ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﻯ ﺷﺎﻣﻮﮞ ﻛﺎ ﺣﺎﻝ ﭘﻮﭼﮭﻮﮞ
ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮭﻮﮞ
ﻛﮧ ﻓﻜﺮ ﻓﺮﺩﺍ ﻣﻴﮟ ﻛﻴﺴﻰ ﮔﺰﺭﻯ؟
ﻳﻮﻧﮩﻰ ﻛﺒﮭﻰ ﻣﻴﺮﺍ ﻧﺎﻡ ﺁﻳﺎ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﮧ ﺍﮎ ﭘﻞ ﻛﻮ
ﻣﻴﺮﻯ ﻣﺤﺒﺖ ﻛﻰ ﻳﺎﺩ ﻣﮩﻜﻰ
ﻛﺒﮭﻰ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﮭﻰ ﺭﺍﺳﺘﻮﮞ ﻣﻴﮟ
ﻛﺒﮭﻰ ﻛﺴﻰ ﺩﻥ ﺗﻤﮩﺎﺭﻯ ﺻﺒﺢ ﻛﮯ
ﺩﺭ ﭘﮧ ﺟﺎﮔﻰ ﺻﺪﺍﺋﮯ ﺩﺳﺘﮏ ؟
ﻛﺒﮭﻰ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻛﻰ ﻛﻴﻔﻴﺖ ﻣﻴﮟ
ﺗﻤﮩﻴﮟ ﻣﻴﺮﺍ ﺑﮭﻰ ﮔﻤﺎﻥ ﮔﺰﺭﺍ ؟
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺻﺤﻦ ﺩﻋﺎ ﺳﮯ ﻣﻴﺮﺍ
ﺑﮭﻰ ﺩﮬﻴﺎﻥ ﮔﺰﺭﺍ ؟
ﻛﺒﮭﻰ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﺪﻥ ﭘﮧ ﺑﮭﻰ ﺷﺐ
ﻋﺬﺍﺏ ﺑﻦ ﻛﮯ ﮔﺰﺭﻯ ؟
ﻛﺒﮭﻰ ﻛﺒﮭﻰ ﺩﻝ ﻳﮧ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮭﻮﮞ
ﻣﮕﺮ ﻣﻴﮟ ﭼﭗ ﮨﻮﮞ
ﻣﮕﺮ ﻣﻴﮟ ﭼﭗ ﮨﻮﮞ....!!!

Friday, October 20, 2017

جاگتے جاگتے تھک جاؤ تو ،

جاگتے جاگتے تھک جاؤ تو ،
ایسا کرنا
آدھی راتیں مجھ کو دینا
تم کو پورے خواب ملیں گے
تم کیا جانو
درد حدوں کو چھو آئے تو
آنکھ میں آنسو جم جاتے ھیں
تم چاھو تو ایسا کرنا
درد کی شدت میں سہ لوں گی
درد کا حاصل تم رکھ لینا
تم کیا جانو
ذات ادھوری ھو جائے تو
رشتہ آدھا رہ جاتا ھے
آدھا رشتہ مجھ کو دے کر
پوری ہستی لے سکتے ھو
کیا سودا ھے!
تم کیا جانو
آدھا رستہ کھو جائے تو
منزل یاس دیا کرتی ھے
تم چاھو تو ایسا کرنا
آدھا رستہ میں رکھ لوں گی
پوری منزل تم لے لینا۔
لیکن جب تم تھک جاؤ تو!

ازل سے ہے محبت !

ازل سے ہے محبت !
ماورا لفظوں کی مالا سے
مگر یہ بھی حقیقت ہے !
محبت سوچ کے آکاش پر ،،،
بادلوں کی صورت میں
صدا پرواز کرتی ہے ۔۔۔
کبھی بارشوں کی بوندوں میں
سِمٹ کر دل کی دھرتی پر
اُترتی ہے بکھرتی ہے ۔۔۔
ادا لے کر صبا سے یہ
گلابوں سے مہک لے کر
دھنک سے رنگ لے کر
اور ستاروں سے چمک لے کر
حَسیں آنچل بناتی ہے ۔۔۔
اِسی آنچل سےپھر خوابوں کے
کچے گھر سجاتی ہے ۔۔۔
محبت آزماتی ہے ۔۔۔
کبھی یہ شعر بن کر
لفظ کی حرمت بڑھاتی ہے ۔
کبھی یہ ساز بن کر
دھیرے دھیرے گنگناتی ہے ۔
سراپا آنکھ بن جاتی ہے ۔۔۔
یہ محبوب کو پا کر
انوکھا لمس بن جاتی ہے ۔
کُوۓ یار میں جا کر
نہ جانے کونسا منتر !
یہ پڑھ کر ہولے ہولے سے
کسی کی بند آنکھوں میں
بِنا دستک دیئے یکدم !
اُتر کے گھر بناتی ہے
محبت مسکراتی ہے !!!
یہ خوشبو ہے !!
ہمیشہ پھول کی سانسوں میں ہوتی ہے
بنا دے چاند جو تیرہ شبوں کو !
ایسی جَوتی ہے !!
کسک ہے دائمی اِس میں !
بہت بے نام لذت ہے
محبت کی یہی تعریف ہے !
کہ یہ محبت ہے !!

محبت

مجھے،
یعنی محبت کو،
بھلا اس بات سے کیا ھے۔۔
کہ تم کیا تھے۔۔؟
کہاں کس سے ملے تھے۔۔؟
اور کہاں شامیں گزاری تھیں۔۔؟
تمھاری سرمگیں آنکھوں نے،
کس کے خواب دیکھے تھے۔۔؟
نہیں۔۔!!!!
مجھ کو،
محبت کو،
کسی ماضی کے لمحے سے
کوئی مطلب نہیں رکھنا۔۔
محبّت " ہے" کا صیغہ ہے۔۔!
یہ تھا اور تھی نہیں ہوتی۔۔!
یہ ہوتی ہے۔۔!!!
سدا ہونے کو ہوتی ہے۔۔!!
یہ وہ مٹی ہے جو پانی بگھوتی ہے۔۔
سو میں۔۔
یعنی محبّت،
تم سے کیوں پوچھے،
کہ تم کس غم سے گھائل تھے۔۔؟
محبّت پوچھتی کب ہے۔۔؟
کہاں سے آ رہے ہو ؟
کون ہو ؟
اور کس سے ملنا ہے۔۔؟
سوالوں میں نہیں پڑتی۔۔
یہ استقبال کرتی ہے۔۔
تھکے ہارے ہووں کو اپنا جیون دان کرتی ہے۔۔
گلے ملتی ہے اور آنکھوں پہ اپنا اسم پڑھتی ہے۔۔
تو پھر جیسا بھی ماضی ہو،
کوئی ماضی نہیں رہتا۔۔
سو میں بھی لمحہ ء موجود میں
تم کو سنبھالوں گا۔
تمھاری مسکراہٹ سے ذرا پیچھے۔۔
جو اندیکھی خراشیں ہیں۔۔
اگر میں بھر سکوں ان کو۔۔
تمھاری گفتگو میں سسکیوں کے ان کہے وقفے،
ہنسی میں گر بدل پاوں۔۔
تو پھر مانوں،
کہ ہاں مجھ کو محبّت ہے۔۔!
مجھے،
یعنی محبّت کو،
کسی ماضی سے کیا لینا۔۔
مجھے یہ " حال" کافی ہے۔۔!!!

Saturday, October 14, 2017

کيا مرد کو درد ہوتا ہے

سنو يہ عرض داشت
ہم عورت پہ ہی لکهتے ہيں
ہم عورت پہ ہی پڑهتے ہيں
کيا مرد پہ لکھ دوں اب ??
کہيں پڑها تها يہ تمکو  بتاتی ہوں
"يہ جو مرد ہوتے ہيں بڑے بے درد ہوتے ہيں"
اک روز يہ جانا
مگر دل نہيں مانا
ہاں ان مردوں ميں کچھ درد مند بهی ہوتے ہيں
بتاتے نہيں غم اپنا چهپاتے ہيں
زمانے بهر ميں بڑے معتبر ہوتے ہيں
انہيں مردوں ميں کچھ چهپا کے اپنے رنج ؤ غم مسکراتے ہيں
چہرے سے عياں نہيں ہوتے
اندر سے ٹوٹ جاتے ہيں
مرد کی ہستی اک تاج کی مانند
جس پہ قائم ہے بستی لاج کی مانند
قائم ہے سايہ شفيق باپ کی صورت
بہنيں ،بيٹياں ہيں بهايئوں کی شان کی صورت
ماؤں کے بيٹے کسی مان کی مورت 
روشن اس کے دم سے حيات کی خوشياں
بنا اس کے تاريک ہے دنيا 
اسے تکليف مت دينا
ميں تاويليں نہيں دونگی
دليليں بهی نہيں دونگی
مگر چند لفظوں کو نظم ميں اتاروں گی
خطايئں بهی نہيں ہوتيں
پهر بهی خاموش رہتے ہيں
دوشی بهی نہيں ہوتے پهر بهی دوش سہتے ہيں
بہت مجبور ہو کر بهی بہت مخمور رہتے ہيں
ظالم بهی نہيں ہوتے ،جابر بهی ہيں کہلاتے
مگر خاموش رہتے ہيں
سنو! ہر درد سہتے ہيں
تو ايسے مردوں کی عظمت کو کيوں نا سلام لکهوں
یہی حق ہے تو کيوں نا صبح شام لکهوں
سنو! يہ عرض پيرا ہونا
يہ جو مرد ہوتے ہيں ۔ ۔ قسم لے لو
يہ جو مرد ہوتے ہيں بڑے ہمدرد ہوتے ہيں
قسم لے لو! بڑے ہمدرد ہوتے ہيں
جب اسکو جان لو گی تم
تهوڑا پہچان لو گی تم
فقط اک نام گونجے گا
مگر التجا اتنی سی کروں گی ميں
"اسے بے درد کہنے سے ذرا پہلے
تم اسکی نيت جان لو گی تو۔ ۔
نچهاور جان کر دوگی محبت کے اشارے پر
سبهی کچھ دان کر دوگی محبت کے اشارے پر"
محبت کی تجارت ميں خسارا بهی نہيں ہوگا
اگر تم جان لو تو تمهارا بهی نہيں ہو گا
"اسے بے درد کہنے سے ذرا پہلے
محبت کی تجارت کر ليا کرنا"
"اسے بے درد مت کہنا
اسے بهی درد ہوتا ہے "
کہيں پہ پڑها تها يہ
"يہ جو مرد ہوتے ہيں بڑے بے درد ہوتے هيں "
مگر مريم ۔
"اسے بے درد مت کہنا اسے بهی درد هوتا ہے"
مریم ناز .  01_01_2015

Friday, October 13, 2017

ﺷﺖِ ﻃﻠﺐ ﮐﯽ ﺩُﮬﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ

ﺩﯾﮑﮫ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﺮ، ﯾﮧ
ﺩَﺷﺖِ ﻃﻠﺐ ﮐﯽ ﺩُﮬﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﮨﻢ ﺳﮯ ﻋﺠﺐ ﺗﺮﺍ ﺩﺭﺩ ﮐﺎ ﻧﺎﻃﮧ،
ﺩﯾﮑﮫ ﮨﻤﯿﮟ ﻣﺖ ﺑُﮭﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﺍﮨﻞِ ﻭﻓﺎ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ، ﮨﻮ ﮔﺎ
ﺗﺮﺍ ﺍﺻُﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﮨﻢ ﮐﯿﻮﮞ ﭼﮭﻮﮌﯾﮟ ﺍﻥ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﮐﮯ
ﭘﮭﯿﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﻣﻌﻤُﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﯾُﻮﻧﮩﯽ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺩَﺷﺖ ﻣﯿﮟ
ﭘﮩﻨﭽﮯ، ﯾُﻮﻧﮩﯽ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻮﮒ
ﻟﯿﺎ
ﺑﺴﺘﯽ ﺑﺴﺘﯽ ﮐﺎﻧﭩﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ،
ﺟﻨﮕﻞ ﺟﻨﮕﻞ ﭘُﮭﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﯾﮧ ﺗﻮ ﮐﮩﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻋﺸﻖ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ،
ﺟﮓ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻮ ﺭُﺳﻮﺍ ﮐﺒﮭﯽ
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮨﻢ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ
ﭘُﻮﭼﮭﯿﮟ، ﺑﺎﻗﯽ ﺑﺎﺕ ﻓﻀُﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﻧﺼﺐ ﮐﺮﯾﮟ ﻣﺤﺮﺍﺏِ ﺗﻤﻨّﺎ، ﺩﯾﺪﮦ ﻭ
ﺩﻝ ﮐﻮ ﻓﺮﺵ ﮐﺮﯾﮟ
ﺳُﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﮐُﻮﺋﮯ ﻭﻓﺎ ﻣﯿﮟ ﺁﺝ
ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﻧﺰُﻭﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﺳُﻦ ﺗﻮ ﻟﯿﺎ ﮐﺴﯽ ﻧﺎﺭ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ،
ﮐﺎﭨﺎ ﮐﻮﮦ، ﻧﮑﺎﻟﯽ ﻧﮩﺮ
ﺍﯾﮏ ﺫﺭﺍ ﺳﮯ ﻗِﺼّﮯ ﮐﻮ، ﺍﺏ ﺩﯾﺘﮯ
ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮ ﻃُﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﮐﮭﯿﻠﻨﮯ ﺩﻭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻋﺸﻖ ﮐﯽ
ﺑﺎﺯﯼ ﮐﮭﯿﻠﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺳﯿﮑﮭﯿﮟ
ﮔﮯ
ﻗﯿﺲ ﮐﯽ ﯾﺎ ﻓﺮﮨﺎﺩ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ،
ﮐﮭﻮﻟﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﻣﻨﻈُﻮﺭ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ
ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﻧِﮑﻠﯿﮟ، ﺭُﺳﻮﺍ ﮨﻮﮞ
ﺗُﺠﮫ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ،
ﻣﺤﻨﺖ ﮨﻮﺋﯽ ﻭﺻُﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﺍِﻧﺸﺎ ﺟﯽ ﮐﯿﺎ ﻋُﺬﺭ ﮨﮯ ﺗﻢ ﮐﻮ ﻧﻘﺪ
ﺩﻝ ﻭ ﺟﺎﮞ ﻧﺬﺭ ﮐﺮﻭ
ﺭُﻭﭖ ﻧﮕﺮ ﮐﮯ ﻧﺎﮐﮯ ﭘﺮ، ﯾﮧ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ
ﻣﺤﺼُﻮﻝ ﻣﯿﺎﮞ
ﺍِﺑﻦِ ﺍِﻧﺸﺎ

ﻣﺤﺒﺖ ٹھہر ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ

ﮨﻢ ﺍﮐﺜﺮ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﺳﮯ ﮨﻢ ﭼﮭﻮﮌ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿں
ﻣﮕﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﻣﺤﺒﺖ ﺩﺍﺋﻤﯽ ﺳﭻ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒﺖ ﭨھہر ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ذﺍﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ
ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺩﮐﮫ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻣﯿﮟ
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺳﮯ ﻏﻢ ﻣﯿﮟ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﮐﺒﮭﯽ ﺁﺏ ﺭﻭﺍﮞ ﺑﻦ ﮐﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﻗﻄﺮﮮ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ
ﻣﺤﺒﺖ ٹھہر ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﮨﺮﮔﺰ ﮐﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮتی

اے میرے کبریا

اے انوکھے سخی ....
اے میرے کبریا ......!
میرے ادراک کی سرحدوں سے پرے
میرے وجدان کی سلطنت سے ادھر
تیری پہچان کا اولیں مرحلہ
میری مٹی کے سب ذائقوں سے جدا
تیری چاہت کی خوشبو کا پہلا سفر
میری منزل ...؟؟
تیری رہگزر کی خبر ..!
میرا حاصل ....؟؟
تیری آگہی کی عطا...!
میری لفظوں کی سانسیں
تیرا معجزہ ....!
میرے حرفوں کی نبضیں
تیرے لُطف کا بیکراں سلسلہ
میرے اشکوں کی چاندی
تیرا آئینہ...!
میری سوچوں کی سطریں ...
تیری جستجو کی مسافت میں گُم راستوں کا پتا !
میں مسافر تیرا
خود سے نا آشنا
ظُلمت ذات کے جنگلوں میں گھرا
میں مسافر تیرا .......

محبت روگ ہے جاناں

محبت روگ ہے جاناں
کہ جب بھی پیار ہوتا ہے
ذرا اعتبار ہوتا ہے
سوچو تو ہر چوکھٹ
دیار یار ہوتا ہے

کہ جب بھی تم سے ملنا ہو
تو بس انکار ہوتاہے
اسی تڑپ کا ہی نام
کیا اکثر پیار ہوتا ہے

مگر جو تم نے سمجھا ہے
ہم پھیلا نہیں کرتے،
جسے شفاف رکھنا ہو
اسے میلا نہیں کرتے

محبت روگ ہے جاناں
لویہ بھی مان لیا ہم نے
تم میرے ہو نہیں سکتے
یہ بھی جان لیا ہم نے

تم اس قدر چپ چاپ
افسردہ سی رہتی ہو،
ہے جو بھی درد ترے دل میں
اسے تنہا ہی سہتی ہو

کیا میں ہمسفر تیرا
کبھی بھی بن نہیں سکتا
کہ تیرے درد سے جدا
میں تمہیں کر نہیں

محبت روگ ہے جاناں
مگر یہ پریت ہوتی ہے
کہ ہر ڈر کے آگے
اکثر جیت ہوتی ہے.

محبت ہر سمے

محبت۔۔۔۔!!!
محبت ہر سمے
ہر وقت کا
پہلا شمارہ ہے
کسی بھی ڈوبتی شب کا
کوئی پہلا ستارہ ہے
کہانی کوئی بھی ہو
زندگی کے ساتھ چلتی ہے
مگر
جب عُمرِ ڈور کٹ جائے
کہانی
ختم ہو جائے
تو پھر بھی یہ محبت
ڈوبتی آنکھوں میں رہتی ہے
محبت معجزہ ہے ۔۔!
روح کو مرنے نہیں دیتی۔۔!
کوئی جیون ،
کوئی لمحہ،
کوئی پل،
پرانے سال جانے دے
پرانی بات رہنے دے
خدایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
لفظ چھین لے سارے
ہر اک بات رہنے دے
محبت ساتھ رہنے دے
دلوں کے پاس رہنے دے

ہوا کو آوارہ کہنے والو

ہوا کو آوارہ کہنے والو
کبھی تو سوچو،کبھی تو لکھو
ہوائیں کیوں اپنی منزلوں سے بھٹک گئی ہیں
نہ ان کی آنکھوں میں خواب کوئی
نہ خواب میں انتظار کوئی
اب ان کے سارے سفر میں صبح ِ یقین کوئی،
نہ شام ِ صد اعتبار کوئی،
نہ انکی اپنی زمین کوئی،نہ آسماں پر کوئی ستارہ
نہ کوئی موسم ،نہ کوئی خوشبو کا استعارہ
نہ روشنی کی لکیر کوئی،نہ ان کا اپنا سفیر کوئی
جو انکے دکھ پر کتاب لکھے
مُسافرت کا عذاب لکھے
ہوا کو آوارہ کہنے والو
کبھی تو سوچو

مُحَبَت

*مُحَبَت*

محبت انا نہیں ہوتی
محبت جھگڑا نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت سجدہ ہوتی ہے

محبت حساب نہیں ہوتی
محبت کتاب نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت بے نیاز ہوتی ہے

محبت حزن نہیں ہوتی
محبت ملال نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت توکل ہوتی ہے

محبت حبس نہیں ہوتی
محبت موسم نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت ابد ہوتی ہے

محبّت شکایت نہیں ہوتی
محبّت عادت نہیں ہوتی
محبّت ہونے پہ آے تو
محبّت فطرت ہوتی ہے

محبّت بدگمان نہیں ہوتی
محبّت پریشان نہیں ہوتی
محبّت ہونے پہ آے تو
محبّت دھیان ہوتی ہے

محبت تنہا نہیں ہوتی
محبت شکستہ نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت فتح ہوتی ہے

محبت نحیف نہیں ہوتی
محبت ناتواں نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت طاقت ہوتی ہے

محبت غافل نہیں ہوتی
محبت کاہل نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت جاوداں ہوتی ہے

محبت مردہ نہیں ہوتی
محبت افسردہ نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت شہید ہوتی ہے

محبت فنا نہیں ہوتی
محبت بقا نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت محبوب ہوتی ہے

محبت بحث نہیں ہوتی
محبت ضد نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت رضا بہ قضا ہوتی ہے

محبت تھکن نہیں ہوتی
محبت پژمردہ نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت حرارت جان ہوتی ہے

محبت فتنہ نہیں ہوتی
محبت فساد نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت آداب ہوتی ہے

محبت ہوس نہیں ہوتی
محبت عریاں نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت لباس ہوتی ہے

محبت رنجش نہیں ہوتی
محبت سازش نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت آخرش ہوتی ہے

محبت تکلیف نہیں ہوتی
محبت ازیت نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت راحت ہوتی ہے

محبت سزا نہیں ہوتی
محبت دغا نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت وفا ہوتی ہے

محبت آنسو نہیں ہوتی
محبّت مسکان نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت شکر ہوتی ہے

محبت قابض نہیں ہوتی
محبت بد دعا نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت دعا ہوتی ہے

محبت جادو نہیں ہوتی
محبت شعبدہ نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت معجزہ ہوتی ہے

محبت کذب نہیں ہوتی
محبت کرب نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت حق ہوتی ہے

محبت شکوہ نہیں ہوتی
محبت آہ نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت صبر ہوتی ہے

محبت حاصل نہیں ہوتی
محبت لاحاصل نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت قناعت ہوتی ہے

محبت گمراہ نہیں ہوتی
محبت بےراہ نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت چراغ راہ ہوتی ہے

محبت میں نہیں ہوتی
محبت تم نہیں ہوتی
محبت ہونے پہ آے تو
محبت 'محبت' ہوتی ہے۔