مری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
میرے دھیان کے اجلے آنگن میں
جب صبح ستارے چنتی ہے
جب شام کوئی سر بنتی ہے
جب اندیشوں کی بانہوں میں
تیرے سانس کا ریشم کھلتا ہے
جب میرے ہرے کچور خیالوں میں
تیرے جذبوں کا زر گھلتا ہے
میں سوچتا ہوں ان رستوں میں
جب کتنی دیر کے بعد ملے
جب کتنے موسم بیت گئے
اس کرب کٹھور مسافت میں
دل صدیوں چکنا چور ہوا
اس ہجر کے تپتے صحرا میں
کیا غزلیں تھیں جو راکھہ ہوئیں
کیا نیندیں تھیں جو خاک ہوئیں
ہم کتنی دیر کے بعد ملے .؟
کب اتنی دیر کے بعد ملے .؟
یہ دیر بھی کیا جب آنکھوں کے
سب آنسو اب مرجان ہوۓ
سب آبلے پھوٹ کے ٹوٹ گئے
سب زخم ہوۓ یاقوت صفت
یہ اجر ہے ہجر کے موسم کا
خود قرب کی رت گلپوش ہوئی
تیرے نین کنول جب بول پڑے
تیرے سات سروں کے سرگم کا
سب سونا میرے نام ہوا
اب تیرے قرب میں سوچتا ہوں
یہ صدیوں بعد کا بہلاوا
اک خواب سرشت سراب نہ ہو
یہ روپ سوال نہ ہو جائے
یہ خواب خیال نہ ہو جائے
یہ راحت کرب انجام نہ ہو
تیرے سات سروں کے سرگم میں
سب روپ خزانہ سب سونا
کسی اور سخی کے نام نہ ہو
جب شام ڈھلے میں سوچتا ہوں
میں سوچتا ہوں کیوں سوچتا ہوں ؟
میری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
محسن نقویمری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
میرے دھیان کے اجلے آنگن میں
جب صبح ستارے چنتی ہے
جب شام کوئی سر بنتی ہے
جب اندیشوں کی بانہوں میں
تیرے سانس کا ریشم کھلتا ہے
جب میرے ہرے کچور خیالوں میں
تیرے جذبوں کا زر گھلتا ہے
میں سوچتا ہوں ان رستوں میں
جب کتنی دیر کے بعد ملے
جب کتنے موسم بیت گئے
اس کرب کٹھور مسافت میں
دل صدیوں چکنا چور ہوا
اس ہجر کے تپتے صحرا میں
کیا غزلیں تھیں جو راکھہ ہوئیں
کیا نیندیں تھیں جو خاک ہوئیں
ہم کتنی دیر کے بعد ملے .؟
کب اتنی دیر کے بعد ملے .؟
یہ دیر بھی کیا جب آنکھوں کے
سب آنسو اب مرجان ہوۓ
سب آبلے پھوٹ کے ٹوٹ گئے
سب زخم ہوۓ یاقوت صفت
یہ اجر ہے ہجر کے موسم کا
خود قرب کی رت گلپوش ہوئی
تیرے نین کنول جب بول پڑے
تیرے سات سروں کے سرگم کا
سب سونا میرے نام ہوا
اب تیرے قرب میں سوچتا ہوں
یہ صدیوں بعد کا بہلاوا
اک خواب سرشت سراب نہ ہو
یہ روپ سوال نہ ہو جائے
یہ خواب خیال نہ ہو جائے
یہ راحت کرب انجام نہ ہو
تیرے سات سروں کے سرگم میں
سب روپ خزانہ سب سونا
کسی اور سخی کے نام نہ ہو
جب شام ڈھلے میں سوچتا ہوں
میں سوچتا ہوں کیوں سوچتا ہوں ؟
میری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
تیرے نین کنول جب ہنستے ہیں
محسن نقوی
Thursday, October 26, 2017
مری سوچ کے ٹھہرے پانی میں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment