تیری سوچ کس قدر
حسین ٹھہری
کہ تجھے جب بھی
سوچوں تو
تیرے خیال کی رعنائی
میری ذات کے سبھی
گوشوں میں
چھینکتے رنگوں کی
مانند پھیلتی چلی جاتی ہے
اور اک مدھر سا
احساس جگاتی ہے
اور احساس بھی وہ
کہ جس کو لکھ دوں تو
میرے لفظ بھی
مہک اٹھیں
میرے ورق جگمگا جائیں
اور یہ حرف و لفظ مل کے
اک عجیب کیفیت میں
رقصاں ہوں
اور ان لفظوں کی
جگمگاتی روشنی میں
صرف تیرا ہی چہرا
نظر آتا ہے
No comments:
Post a Comment