کرائے کا مکاں میرا
مکاں کی چھت سے لپٹے واہمے میرے
درودیوار پہ چسپاں یہ گونگی وحشتیں میری
کھلے روزن سے اندر جھانکتی سورج کی کرنیں بھی میری ہیں
کھولتے خدشوں کی چیخیں بھی، اکیلے پن کا ڈر میرا،
اداسی کی پھٹی چادر میں اندیشوں کا زر میرا
بہت آباد رہتا ہے یہ گھر میرا
یہ گھر میرا، مکاں میرا، یہی میری زمیں ہے
اس کے اندر آسماں میرا
میری آنکھوں کے آنسو بھی میرے ہیں، دل بھی میرا ہے
میرے دل میں ٹپکتے زخم بھی میرے،
میرے پاوٗں کے سارے آبلے میرے،
عجب ہیں سلسلے میرے
پرانے کاغزوں میں تہ بہ تہ خوابوں کے پرزے،
خواہشوں کی کرچیاں میری،
اندھیروں سے اٹے کونے میں کچی قبر جیسی ہے دعا میری
دعا کی کوکھ میں دم توڑتی تاثیر میری ہے،
یہی جاگیر میری ہے
یہی جاگیر کتنی قیمتی لگتی ہے
جب میں سوچتا ہوں ان پرانے کاغزوں سے اس طرف
ٹوٹے ہوئے شیشے کے پیچھے اک حسیں تصویر تیری ہے
جس پہ تو نے خود لکھا تھا
کہ میں تیرے لیئے زندہ رہوں گی
تو یقیں میرا، گماں میرا،
میرا دل سرزمیں تیری،
تیرا دل آسماں میرا
تو ہے نام و نشاں میرا
تیری تحریر پڑھ کر سوچتا ہوں
تو مجھ پہ ہنستا ہے۔۔۔۔۔۔
کرائے کا مکاں میرا۔
Wednesday, February 8, 2017
کرائے کا مکاں میرا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment