Friday, February 24, 2017

خود سے جنگ کرنا

بہت دشوار ہوتا ہے
یہ خود سے جنگ کرنا بھی
میں اکثر خود سے لڑتا ہوں
جھگڑتا ہوں
اور پھر مات کھاتا ہوں
نجانے حوصلہ کیوں ہار جاتا ہوں؟
ارادے توڑ دیتا ہوں
اور پھر رزمگاہ ذات میں آلات بھی سب جنگ کے میں چھوڑ دیتا ہوں
درون ذات سے میں قیدتنہائی کے ڈر سے بھاگ جاتا ہوں
کسی محفل میں جا کر ہی قرار و چین پاتا ہوں
وہاں اک شور ہوتا ہے
خموشی قید ہوتی ہے
اور پھر بے وجہ چھوٹی سی باتوں پر میں ہنستا ہوں
لبوں پہ قہقہے آتے ہیں میرا بھرم رکھتے ہیں
بظاہر اس قدر ہنستا ہوں کہ آنکھیں بھی میری بھیگ جاتی ہیں
اور اندر کی ساری سسکیاں اک زہر کی صورت
مرے اندر ہی اندر پھیل جاتی ہیں
مگر یہ ہے کسے معلوم؟
اتر آیا مری ہنستی ہوئی آنکھوں میں کیوں پانی؟
بھلا یہ کون بتلائے؟
یہ میرے چین کا اظہار ہے یا درد کا اعلان؟
عابدبنوی

No comments:

Post a Comment