Sunday, March 26, 2017

جب میں نہیں ہوں گا

خام خیالی
نصیر احمد ناصر

جب میں نہیں ہوں گا
تو ہوا
چاروں طرف تنہا پھرے گی
بادل خالی خالی نظروں سے
زمین کی جانب دیکھیں گے
مینہ برسنا،
پھول کھلنا
اور تتلیاں اُڑنا بھول جائیں گی
گملوں میں پودے
کئی کئی دن پانی نہ ملنے پر
سوکھ جائیں گے
میز پر رکھا ہوا کھانا
میرے انتظار میں ٹھنڈا ہوتا رہے گا
نیم وا کھڑکیوں کے پردے
دھوپ، آندھی اور بارش میں
پھڑپھڑاتے
اور کمروں کے دروازے
بے مقصد کھلے اور بجتے رہیں گے
گھر میں فالتو بتیاں
جلتی رہیں گی
اور ہر ماہ
بجلی، گیس اور ٹیلیفون کے بلوں کی
آخری تاریخ گزر جایا کرے گی!!

No comments:

Post a Comment