جو تیرے ساتھ گزرے ہیں انہیں لمحوں کی قیمت یے
بچھڑ کر تجھ سے یوں لگتا ہے،سب کچھ بے حقیقت ہے
مجھے تیری ستم پرور طبیعت کا نہیں شکوہ
مجھے اپنے دلِ خوش فہم سے ساری شکایت ہے
ترے طرزِ عمل کو میں سمجھ پایا نہیں اب تک
یہ تیرے اور میرے درمیاں کیسی محبت ہے
مری خاطر ترے دل میں اگر جذبہ نہیں کوئی
تو پھر اس راہ و رسمِ دوستی کی کیا ضرورت ہے
مری سانسیں ابھی تک تیری خوشبو سے مہکتی ہے
ابھی تک میرے حصے میں یہ بے پایاں مسرت ہے
مرے گھر شام سے پہلے تری یادیں اترتی ہیں
ترا بخشا ہوا ذوقِ طلب اب بھی سلامت ہے
مری ہر سوچ میں تیری محبت کار فرما ہے
مرا ہر خواب مثلِ چاندنی شب خوبصورت ہے
یوسف خالد
No comments:
Post a Comment