Friday, March 10, 2017

قصے جھوٹے ہیں سب کتابوں میں

قصے جھوٹے ہیں سب کتابوں میں
سچ ہے ناپید اب نصابوں میں
ایسی اس دور کو لگی ہے نظر
جس کو دیکھو وہی عذابوں میں
اب تصنع پہ زور ہے سارا
خار ملتے نہیں گلابوں میں
دین دنیا میں گم ہوا ایسا
شر بھی شامل ہوئے ثوابوں میں
پڑے زاہد کی عقل پر پردے
ہوش ڈھونڈے وہ اب شرابوں میں
جو یہ سمجھا کہ منزلیں اس کی
گم ہوا ہے وہی سرابوں میں
اب یہاں جو ذرا سوال کرے
دفن کرتے اسے جوابوں میں
عشق بنیے کی راہ چل نکلا
ہر گھڑی غرق ہے حسابوں میں
اب نہ کچے گھڑوں کا دور رہا
نہ مروت رہی چنابوں میں
پاک دامن ہے صرف میرِ شہر
عیب سارے ہیں ہم خرابوں میں
کیا کہیں عہد کو اب اس ابرک
آپ شامل ہوئے جنابوں میں
ہم نہ پہچانے زندگی تجھ کو
جب ملی تو ملی نقابوں میں

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment