میرا بھی اک خواب ہے
کبھی مجھ پہ بھی تم کچھ لکھو
کبھی مجھے بھی گنگنائو تم
نا تو میں لڑکی ہوں سفید گلاب سی
نا ہی خواب تمہارا کوئی میں ہوں
ہاں اک حقیقت ہوں میں
چاہو تو ضد بنا لو
پا لو مجھے سب سے
اپنے بل بوتے پہ
میرا بھی اک خواب ہے
تم سنگ مل کے اک مکان بنائو
پھر اس مکان کو روپ دوں اک گھر کا
جس میں یقین کی مہک ہو ہر سو
جہاں روز کی نوک جھوک کی جھنکار ہو
جس میں پیار کی شبنم سی پھوار ہو
جہاں درد سانجھے ہوں
جہاں رونقیں زندگی کا پتا دیتی ہوں
اک خواب ہے میرا بھی
تمہارے ہاتھوں سے سج کے کوئی اپسرا
کوئی پری لگوں میں
لوگ دیکھیں تو رشک کریں
اور میں فخر و محبت آنکھوں میں لیے
تمہاری طرف اشارہ کر کے کہوں
اس زمیں زادے نے مجھے معتبر کیا ہے
اپنا پیار ، عزت، یقین اور وفا سونپ کہ
اور جب لوگ مجھے چھو کر دیکھنے کو
ہاتھ بڑھائیں تو تم سامنے آ کر کہوں
یہ صرف میری ہے
میری عزت ہے
میرا مان ہے
میری امانت ہے
تم لوگ لوٹ جائو اور چاہو تو
اپنی زندگی کو بھی ایسا ہی مکمل بنا لو
ہم نے مثال قائم کر دی
اور لوگ دلوں میں عہد لے کے لوٹ جائیں کہ
انہیں بھی ہم جیسا بننا ہے ۔
میرا بھی اک خواب ہے
گو کہ میں خود اک حقیقت ہوں
پر میرا بھی اک خواب ہے ۔۔۔۔
فاکحہ
Friday, March 17, 2017
میرا بھی اک خواب ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment