Friday, March 17, 2017

میرا بھی اک خواب ہے

میرا بھی اک خواب ہے
کبھی مجھ پہ بھی تم کچھ لکھو
کبھی مجھے بھی گنگنائو تم
نا تو میں لڑکی ہوں سفید گلاب سی
نا ہی خواب تمہارا کوئی میں ہوں
ہاں اک حقیقت ہوں میں
چاہو تو ضد بنا لو
پا لو مجھے سب سے
اپنے بل بوتے پہ
میرا بھی اک خواب ہے
تم سنگ مل کے اک مکان بنائو
پھر اس مکان کو روپ دوں اک گھر کا
جس میں یقین کی مہک ہو ہر سو
جہاں روز کی نوک جھوک کی جھنکار ہو
جس میں پیار کی شبنم سی پھوار ہو
جہاں درد سانجھے ہوں
جہاں رونقیں زندگی کا پتا دیتی ہوں
اک خواب ہے میرا بھی
تمہارے ہاتھوں سے سج کے کوئی اپسرا
کوئی پری لگوں میں
لوگ دیکھیں تو رشک کریں
اور میں فخر و محبت آنکھوں میں لیے
تمہاری طرف اشارہ کر کے کہوں
اس زمیں زادے نے مجھے معتبر کیا ہے
اپنا پیار ، عزت، یقین اور وفا سونپ کہ
اور جب لوگ مجھے چھو کر دیکھنے کو
ہاتھ بڑھائیں تو تم سامنے آ کر کہوں
یہ صرف میری ہے
میری عزت ہے
میرا مان ہے
میری امانت ہے
تم لوگ لوٹ جائو اور چاہو تو
اپنی زندگی کو بھی ایسا ہی مکمل بنا لو
ہم نے مثال قائم کر دی
اور لوگ دلوں میں عہد لے کے لوٹ جائیں کہ
انہیں بھی ہم جیسا بننا ہے ۔
میرا بھی اک خواب ہے
گو کہ میں خود اک حقیقت ہوں
پر میرا بھی اک خواب ہے ۔۔۔۔
فاکحہ

No comments:

Post a Comment