شام کا ملگجا سا جُھٹپٹا
چلتے چلتے جانے کیوں
راہ روک لیتا ھے
وسوسوں کی دنیا کا
اک اجنبیٰ سا اندیشہ
پیروں سے لپٹتا ھے
یاد کی گاگریا میں بوند بوند
لمحوں کا رس چھلکتا جاتا ھے
تار تار وعدوں کا ساز جُھنجُھنا کر پھر
ٹوٹتے تعلق کی پتھریلی دیواروں میں
در کوئی بناتا ھے
بھولے بسرے لمحوں کا وہ
اَمرِت رَس، یاد کی گاگریا میں
پھر چھلکنے لگتا ھے
راکھ راکھ جذبوں میں پھر سے کوئی چنگاری
سانس لینے لگتی ھے
لیکن!
چلتے چلتے جانے کیوں
وسوسوں کی دنیا کا
اک اجنبیٰ سا اندیشہ
پیروں سے لپٹ کر
پھر راہ روک لیتا ھے
شام کا وہ ملگجا سا جُھٹپٹا
دھیرے دھیرےگہرا ھونے لگتا
No comments:
Post a Comment