Friday, July 31, 2015

کبھی جو مجھ کو تلاش کرنا 

کبھی جو مجھ کو تلاش کرنا 
تو چاند راتوں کی چاندنی میں
گل چمن سے سوال کرنا 
اداس کیوں ہو
کیوں اوس قطروں میں
اپنے آنسو چھپا رہے ہو
حسین موسم میں کس کی 
یادوں سے دل کو اپنے ستا رہے ہو
گل چمن یہ سوال سن کر
تمہاری آمد کا حال سن کر
کہے گا کہ
تم جس کو کھوجتے ہو
وہ اس چمن کی تمام خوشبو چرا کے
اب اک نئے چمن میں مہک رہا ہے
اواس کر کے یہاں پہ ہم کو 
کسی چمن میں چہک رہا ہے 
گل چمن کا یہ حال سن کر 
تمہیں لگے گا 
میں بے وفا ہوں
اواس کلیوں کو چھوڑ کر میں
نئی بہاروں کو ڈھونڈتا ہوں
مگر حقیقت میں اس چمن کے 
تمام پھولوں کی خواہشوں کا 
حسین موسم کی بارشوں کا
اور ان کی تمام ناکام کاوشوں کا
نہ میرے دل پہ کوئی اثر ہوا تھا 
نہ میرے دل پہ کوئی اثر ہوا ہے
میں آج بھی اک نئے چمن میں 
پرانے قصے سنا رہا ہوں
جو میری محبت کا دیوتا تھا 
میں آج بھی اس کو پوجتا ہوں
یقیں نہیں تو پلٹ کے دیکھو
وہیں کھڑا تھا 
وہیں کھڑا ہوں

No comments:

Post a Comment