Tuesday, July 28, 2015

محبّت تو دعا ہے 

محبّت تو دعا ہے 
محبّت بھیک میں ہر گز نہیں ملتی
محبّت دان بھی کوئی نہیں کرتا
نہ ہی خیرات کرتا ہے 
محبّت میں کوئی خوشبو کی طرح ساتھ ہوتا ہے 
کسی کے ہاتھ کو تھامے کسی کا ہاتھ ہوتا ہے 
محبّت ایسی خوشبو ہے فقط سانسوں میں بستی ہے 
محبّت تو بہت نازک سا اک احساس ہوتا ہے 
کہیں دل کے نہاں خانوں میں رہتا ہے 
محبّت کا مگر رستہ 
بہت دشوار ہوتا ہے 
بہت پُر خار ہوتا ہے 
محبّت تو دعا ہے 
دل کی گہرائی سے اٹھتی ہے 
تو ہونٹوں سے نکلتی ہے 
پیاس اک ایسی 
کبھی بھی جو نہیں بجھتی 
محبّت بھیک میں ہر گز نہیں ملتی

No comments:

Post a Comment