وقت اپنی ڈگر پہ چلتا ہے
وقت کب اپنے اختیار میں ہے
ہاں مگر ایک بات ممکن ہے
وقت کی ساری کروٹوں سے الگ
کچھ ہمارے بھی اختیار میں ہے
بر ملا اس سے کہہ تو سکتے ہیں
یہ جو سینے میں ہے الاؤ سا
یہ جوآنکھوں میں اک نمی سی ہے
یہ جو کچھ خواب ریزہ ریزہ ہیں
یہ جو اب رتجگے مقدر ہیں
چاند راتوں میں دل مچلتا ہے
ایک وحشت سی ہونے لگتی ہے
یہ جو اک بے کلی سی رہتی ہے
یہ جو اک مستقل اداسی ہے
یہ جو اک طرز زندگی اب ہے
اس سے پہلے ہمارے روز و شب
کب بھلا اس طرح گزرتے تھے
ہم کہاں کھوئے کھوئے رہتے تھے
ایسی راہوں سے آشنا کب تھے
اس کو اتنا بتا تو سکتے ہیں
اس سے یہ بات کر تو سکتے ہیں
ایک دستک کی آس رہتی ہے
ایک آہٹ کے منتظر ہیں ہم
تم سے مل کر بدل گیے ہیں ہم
یہ بتانے میں کیا قباحت ہے
No comments:
Post a Comment