Thursday, July 16, 2015

وقت اپنی ڈگر پہ چلتا ہے

وقت اپنی ڈگر پہ چلتا ہے
وقت کب اپنے اختیار میں ہے
ہاں مگر ایک بات ممکن ہے
وقت کی ساری کروٹوں سے الگ
کچھ ہمارے بھی اختیار میں ہے

بر ملا اس سے کہہ تو سکتے ہیں
یہ جو سینے میں ہے الاؤ سا
یہ جوآنکھوں میں اک نمی سی ہے
یہ جو کچھ خواب ریزہ ریزہ ہیں
یہ جو اب رتجگے مقدر ہیں

چاند راتوں میں دل مچلتا ہے
ایک وحشت سی ہونے لگتی ہے
یہ جو اک بے کلی سی رہتی ہے
یہ جو اک مستقل اداسی ہے
یہ جو اک طرز زندگی اب ہے
اس سے پہلے ہمارے روز و شب
کب بھلا اس طرح گزرتے تھے

ہم کہاں کھوئے کھوئے رہتے تھے
ایسی راہوں سے آشنا کب تھے
اس کو اتنا بتا تو سکتے ہیں
اس سے یہ بات کر تو سکتے ہیں
ایک دستک کی آس رہتی ہے
ایک آہٹ کے منتظر ہیں ہم
تم سے مل کر بدل گیے ہیں ہم
یہ بتانے میں کیا قباحت ہے

No comments:

Post a Comment