محبت بھیک ہوتی تو
تمھارے در پہ جھک جاتے
خدا کا واسطہ دے کر
یہ تم سے مانگ لیتے ہم
صدا دیتے
خدا کے واسطے یہ ڈال دو جھولی ہماری میں
مگر یہ بھیک تھوڑی ہے
جو جھک کے مانگ لی جائے
فقط احساس ہے جاناں
محبت آس ہے جاناں
بہت حساس ہے جاناں
کبھی احساس کو بازار میں بِکتے ہوئے دیکھا؟
کسی بھی آس کو کشکول میں ڈالا نہیں جاتا
محبت ایک جذبہ ہے
جو مانگے سے نہیں ملتا
اگر یہ بھیک ہوتی تو
بھکاری بن گئے ہوتے
مگر یہ بھیک تھوڑی ہے
سہولت سے جو مل جائے
سہولت سے نہیں ملتی
بڑی مشکل سے ملتی ہے
یہ دل کو دل سے ملتی ہے
تمہیں احساس ہی کب ہے۔۔؟
ہماری آس ہی کب ہے۔۔؟
تمہیں احساس ہوتا تو
ہمارے ہو گئے ہوتے۔۔۔
فقط یہ سوچ کے تم سے جدائی کا ارادہ ہے
محبت بھیک تھوڑی ہے
جو تم سے مانگتے پھرتے
مگر یہ ذہن میں رکھنا
زمانہ بیت جائے تو
ہماری یاد آئے تو
ہمیں آواز دے لینا
ہمیشہ پاس پاؤ گے
ہمارے دل میں چاہت کا
سدا احساس پاؤ گے__________!!!
Friday, January 13, 2017
محبت بھیک ہوتی تو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment