پچھلے پہر کے سناٹے میں
کس کی سسکی کس کا نالہ
کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہے
زور ہوا کا ٹوٹ چکا ہے
کھلے دریچے کی جالی سے
ننھی ننھی بوندیں چھن کر
سب کونوں میں پھیل گئی ہیں
اور میرے اشکوں سے
ان کے ہاتھ کا تکیہ بھیگ گیا ہےکتنی ظالم
کتنی گہری تاریک ہے
کھلا دریچہ تھر تھر ، تھر تھر کانپ رہا ہے
بھیگی مٹی سوندھی سوندھی خوشبو چھوڑ رہی ہے
اودے بادل
کالے امبر کی جھیلوں میں ڈوب گئے ہیں
کس کے رخساروں کی لرزش دیکھ رہا ہوں
کس کی زلفوں کی شکنوں سے کھیل رہا ہوں
چپکے چپکے لیٹے لیٹے سوچ رہا ہوں
پچھلے پہر کے سناٹے میں
کس کی سسکی کس کا نالہ
کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہےماضی کی ڈیوڑھی کی چلمن
کھلے دریچے کی جالی سے
چھن چھن آئیں
روپ کی جوت ،حنا کی لالی، کل کی یادیں
سوندھی خوشبو، ٹھنڈی بوندیں
کل کے باسی آنسو جن سے
فردا کے بالیں کا پردا بھیگ رہا ہے
سحر زدہ ، محبوس حسینہ
قلعے کے آسیب کی صورت کس کی سسکی کس کا نالہ
کمرے کی خاموش فضا میں در آیا ہےبچھڑے لوگو پیارے لوگو
چاہیں بھی تو نام تمہارے جان سکیں گے؟
کیسے مانیں تم کو ہمارے
جی لینے کی مر لینے کی
خوشی ہوئی افسوس ہوا ہے
تم کیا جانو
کس کے ہاتھ کا تکیہ
کس کے گرم اشکوں سے بھیگ رہا ہے
کھلے دریچے کی جالی سے چمٹی آنکھو
اک لمحے کے کوندے میں تم
کن کن اجنبی چیزوں کو پہچان سکو گی
جیون کھیل میں ہارے لوگو
بچھڑے لوگو پیارے لوگو
برکھا کی لمبی راتوں میں
کمرے کی خاموش فضا میں
پچھلے پہر کے سناٹے میں
روتے روتے جاگنے والے
ہم لوگوں کو سو لینے دو
اور سویرا ہو لینے دو
ابنِ انشاء
No comments:
Post a Comment