Friday, January 20, 2017

مری آنکھیں

مری آنکھیں
مری آنکھیں جو پیاسی ہیں
جو پیہم کھوج میں ہیں
رتجگے جن کا مقدر ہیں
یہ آنکھیں
بارہا،دیوار کے اس پر
پھیلے منظروں کو چھو کے آئی ہیں
مگر پھر بھی انھیں یہ وہم ہے
یہ ایک دھوکہ ہے
یہ سب منظر
کسی خواہش کا دھندلا روپ ہیں
یہ خواب ہیں
اور خواب بھی ایسے
کہ ان خوابوں کو میری جاگتی آنکھوں نے دیکھا ہے
میں ان خوابوں کی کیا تعبیر ڈھونڈوں
کس طرح ان جاگتی آنکھوں کو سہلاؤں
مجھے معلوم ہے
لیکن مجھے اس وہم کی سرحد سے آگے
انگنت،اجلے،سجیلے خواب
آنکھوں میں سجانے ہیں

مجھے خود سے بچھڑنا ہے
مری آنکھیں جو پیاسی ہیں
انھیں سیراب کرنا ہے
مسلسل رتجگوں سے اب انھیں آزاد کرنا ہے

یوسف خالد

No comments:

Post a Comment