مری آنکھیں
مری آنکھیں جو پیاسی ہیں
جو پیہم کھوج میں ہیں
رتجگے جن کا مقدر ہیں
یہ آنکھیں
بارہا،دیوار کے اس پر
پھیلے منظروں کو چھو کے آئی ہیں
مگر پھر بھی انھیں یہ وہم ہے
یہ ایک دھوکہ ہے
یہ سب منظر
کسی خواہش کا دھندلا روپ ہیں
یہ خواب ہیں
اور خواب بھی ایسے
کہ ان خوابوں کو میری جاگتی آنکھوں نے دیکھا ہے
میں ان خوابوں کی کیا تعبیر ڈھونڈوں
کس طرح ان جاگتی آنکھوں کو سہلاؤں
مجھے معلوم ہے
لیکن مجھے اس وہم کی سرحد سے آگے
انگنت،اجلے،سجیلے خواب
آنکھوں میں سجانے ہیں
مجھے خود سے بچھڑنا ہے
مری آنکھیں جو پیاسی ہیں
انھیں سیراب کرنا ہے
مسلسل رتجگوں سے اب انھیں آزاد کرنا ہے
یوسف خالد
No comments:
Post a Comment