Monday, June 1, 2015

نہ کوئی سوچ لفظ بنتی ہے

نہ کوئی سوچ لفظ بنتی ہے
نہ کوئی خواب یاد رہتا ہے
نہ کوئی بات گذرے وقتوں کی
دل کو دهیرے سے گدگداتی ہے
نہ محبت سجهائی دیتی ہے
نہ محبت دکهائی دیتی ہے
نہ محبت سنائی دیتی ہے
نہ کوئی اشک دل میں گرتا ہے
نہ کوئی درد مسکراتا ہے
اور جدائی کی ہر اذیت بهی
اک کتابی سی بات لگتی ہے
اک عجب بے کلی سی رہتی ہے
دل کی باتوں میں دل نہیں لگتا
شام کا لمس کچهہ نہیں کہتا
چاند راتوں میں دل نہیں لگتا
قصئہ وصل لکهہ نہیں سکتے
ہجر کی بات کہہ نہیں سکتے
عشق سے دور ہو نہیں سکتے
عشق کے ساتهہ رہ نہیں سکتے
اس طرح بے بسی کی عالم میں 
سچ کہو میں تو ایسے موسم میں
خاص چہرہ بهی عام لگتا ہے
شعر کہنا بهی کام لگتا ہے

No comments:

Post a Comment