Tuesday, June 9, 2015

کہنے کو محبت ہے لیکن 

کہنے کو محبت ہے لیکن 
اب ایسی محبت کیا کرنی
جو نیند چرا لے آنکهوں سے
جو خواب دکها کر پهولوں کے تعبیر میں کانٹے دے جائے
جو غم کی کالی راتوں سے ہر آس کا جگنو لے جائے
جو خواب سجاتی آنکهوں کو آنسو ہی آنسو دے جائے
جو مشکل کردے جینے کو جو مرنے کو آسان کرے
وہ دل جو پیار کا مندر ہو وہ یادوں کو مہمان کرے
اب ایسی محبت کیا کرنی
جو عمر کی نقدی لے جائے اور پهر بهی جهولی خالی ہو
وہ صورت دل کا روگ بنے جو صورت دیکهی بهالی ہو
جو قیس بنادے انساں کو جو رانجها اور فرہاد کرے
اب ایسی محبت کیا کرنی جو خوشیوں کو برباد کرے
دیکهو تو محبت کے بارے ہر شخص یہی کچهہ کہتا ہے
سوچو تو محبت کے اندر اک درد ہمیشہ رہتا ہے
پهر بهی جو چیز محبت ہے کب ان باتوں سے ڈرتی ہے
کب ان کے باندهے رکتی ہے
جس دل میں اس کو بسنا ہو
یہ چپکے سے بس جاتی ہے
اک بار محبت ہوجائے 
پهر چاہے جینا مشکل ہو یا جهولی خالی رہ جائے
یا آنکهیں آنسو بن جائیں
یا رانجها اور فرہاد کرے
پهر اس کی حکومت ہوتی ہے
آباد کرے برباد کرے
اک بار محبت ہوجائے
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے
کب ان کے باندهے رکتی ہے
جس دل میں اس کو بسنا ہو
یہ چپکے سے بس جاتی ہے

No comments:

Post a Comment