کہنے کو محبت ہے لیکن
اب ایسی محبت کیا کرنی
جو نیند چرا لے آنکهوں سے
جو خواب دکها کر پهولوں کے تعبیر میں کانٹے دے جائے
جو غم کی کالی راتوں سے ہر آس کا جگنو لے جائے
جو خواب سجاتی آنکهوں کو آنسو ہی آنسو دے جائے
جو مشکل کردے جینے کو جو مرنے کو آسان کرے
وہ دل جو پیار کا مندر ہو وہ یادوں کو مہمان کرے
اب ایسی محبت کیا کرنی
جو عمر کی نقدی لے جائے اور پهر بهی جهولی خالی ہو
وہ صورت دل کا روگ بنے جو صورت دیکهی بهالی ہو
جو قیس بنادے انساں کو جو رانجها اور فرہاد کرے
اب ایسی محبت کیا کرنی جو خوشیوں کو برباد کرے
دیکهو تو محبت کے بارے ہر شخص یہی کچهہ کہتا ہے
سوچو تو محبت کے اندر اک درد ہمیشہ رہتا ہے
پهر بهی جو چیز محبت ہے کب ان باتوں سے ڈرتی ہے
کب ان کے باندهے رکتی ہے
جس دل میں اس کو بسنا ہو
یہ چپکے سے بس جاتی ہے
اک بار محبت ہوجائے
پهر چاہے جینا مشکل ہو یا جهولی خالی رہ جائے
یا آنکهیں آنسو بن جائیں
یا رانجها اور فرہاد کرے
پهر اس کی حکومت ہوتی ہے
آباد کرے برباد کرے
اک بار محبت ہوجائے
کب ان باتوں سے ڈرتی ہے
کب ان کے باندهے رکتی ہے
جس دل میں اس کو بسنا ہو
یہ چپکے سے بس جاتی ہے
Tuesday, June 9, 2015
کہنے کو محبت ہے لیکن
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment