Sunday, June 14, 2015

یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں

یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
تمام تیری حکایتیں ہیں ......
یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں
یہ شعر تیری شکایتیں ہیں
میں سب تیری نذر کر رہا ہوں
یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں
جو زندگی کے نئے سفر میں
تجهے کسی وقت یاد آئیں
تو ایک اک لفظ جاگ اٹهے گا
پہن کے انفاس کی قبائیں
اداس تنہائیوں کے لمحوں
میں ناچ اٹهیں گی یہ اپسرائیں
مجهے ترے درد کے علاوہ بهی
اور دکه تهے یہ جانتا ہوں
ہزار غم تهے جو زندگی کی
تلاش میں تهے یہ مانتا ہوں
مجهے خبر تهی کہ تیرے آنچل میں
درد کی ریت چهانتا ہوں
مگر ہر اک بار تجه کو چهو کر
یہ ریت رنگ حنا بنی ہے
یہ زخم گلزار بن گئے ہیں
یہ آہ سوزاں گهٹا بنی ہے
یہ درد موج صبا ہوا ہے
یہ آگ دل کی صدا بنی ہے
اور اب یہ ساری متاع ہستی
یہ پهول یہ زخم سب تیرے ہیں
یہ دکه کے نوحے یہ سکه کے نغمے
جو کل میرے تهے وہ اب تیرے ہیں
جو تیری قربت ----- تیری جدائی
میں کٹ گئے روز و شب تیرے ہیں
وہ تیرا شاعر تیرا مغنی
وہ جس کی باتیں عجیب سی تهیں
وہ جس کے جینے کی خواہشیں بهی
خود اس کے اپنے نصیب سی تهیں
نہ پوچه اس کا کہ وہ دیوانہ
بہت دنوں کا اجڑ چکا ہے
وہ کوہکن تو نہیں تها لیکن
کڑی چٹانوں سے لڑ چکا ہے
وہ تهک چکا تها اور اس کا تیشہ
اسی کے سینے میں گڑ چکا ہے.
احمد فراز

No comments:

Post a Comment