Tuesday, June 9, 2015

اداس لڑکی

اداس لڑکی۔۔!
مجھے پتا ہے تمہیں ہے کیا غم،
ہو تم پریشاں۔۔
ہے اک خلش سی تمہارے دل میں
تمہاری مرضی ہے کس نے جانی۔۔؟
مجھے پتا ہے تمہاری یہ سوچ بھی بجا ہے
کہ تم سے پوچھا نہیں کسی نے۔۔
مگر بتاؤ۔۔؟
کبھی بغاوت بھی ہوسکی ہے۔۔؟
کبھی شکایت بھی ہوسکی ہے۔۔؟
جو تم سے بالکل قریب تر ہوں
عزیز تم ہو جنہیں بہت ہی
نہیں ہے شکوہ بجا بھی ان سے۔۔
ہو اپنے بابا کی چندا کومل
ہو اپنی ماں کی پری ہو گوہر
وہ جو بھی سوچیں تمہارے حق میں۔۔
درست سوچیں، بھلا ہی سوچیں۔۔
انہوں نے تم پر جوانی واری۔۔!
تمہاری خاطر ہے جاں جلائی۔۔!
وہ گود جس میں پلی بڑھی ہو۔۔
بھلا بغاوت بھی کیسے ہوتی۔۔؟
نہیں ہیں ٹالی جو ان کی باتیں
کیا ہے اچھا اداس لڑکی۔۔!
مگر سنو نا۔۔!
مجھے یہ اچھا نہیں لگے گا۔۔
کہ تم ہو رخصت اداس، بوجھل،
مری وجہ سے، مرے ہی کارن
مجھے تو کچھ بھی نہیں ہے ہونا۔۔
میں جی ہی لونگا کسی بھی صورت
اداس رہنا تمہارا ہر دم۔۔
نہیں مناسب ہے پیاری لڑکی۔۔!
اداسی چھوڑو۔۔!
ارے یہ دیکھو۔۔! بھلا یہ کیا ہے؟
یہ دیکھو میں مسکرا رہا ہوں۔۔
میں خوش ہوں بالکل، خفا نہیں ہوں۔۔
مری دعا ہے کہ خوش رہو تم۔۔!
سدا سلامت، سکھی رہو تم

No comments:

Post a Comment