Sunday, June 14, 2015

ابھی کچھ دن لگیں گے

ابھی کچھ دن لگیں گے
دل ایسے شہر کے پامال ہو جانے کا منظر بھولنے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
جہان رنگ کے سارے خس و خاشاک
سب سرو صنوبر بھولنے میں

ابھی کچھ دن لگیں گے

تھکے ہارے ہوئے خوابوں کے ساحل پر
کہیں امید کا چھوٹا سا اک گھر بنتے بنتے رہ گیا ہے
وہ اک گھر بھولنے میں

ابھی کچھ دن لگیں گے

مگر اب دن ہی کتنے رہ گیۓ ہیں
کسی دن دل کی لوح منتظر پر اچانک
رات اترے گی .. ...
میری بے نو آنکھوں کے خزانے میں چھپے
ھر خواب کی تکمیل کر دے گی
مجھے بھی خواب میں تبدیل کر دے گی
اک ایسا خواب جس کا دیکھنا ممکن نہیں تھا
اک ایسا خواب جس کے دامن صد چاک میں
کوئی مبارک کوئی روشن دن نہیں تھا
ابھی کچھ دن لگیں گے

No comments:

Post a Comment