Wednesday, June 3, 2015

اس موڑ سے جاتے ہیں

اس موڑ سے جاتے ہیں
کچھ سست قدم رستے
کچھ تیز قدم راہیں
پتھر کی حویلی کو
شیشے کے گھروندوں میں
تنکوں کے نشیمن تک
آندھی کی طرح اُڑ کر
اک راہ گزرتی ہے
شرماتی ہوئی کوئی
قدموں سے اترتی ہے
ان ریشمی راہوں میں
اک راہ تو وہ ہوگی
تم تک جو پہنچتی ہے
اک دُور سے آتی ہے۔۔
پاس آ کے پلٹتی ہے
اک راہ اکیلی سی
رکتی ہے نہ چلتی ہے
یہ سوچ کہ بیٹھا ہوں
اک راہ تو وہ ہوگی
تم تک جو پہنچتی ہے

No comments:

Post a Comment