Friday, May 1, 2015

اگر میں شاعر ہوتا

اگر میں شاعر ہوتا
تو لکھتا میں سبھی قصے
گزرتے سال کی باتیں
وہ خوشیوں کے سبھی لمحے
دکھوں کی ساری سوغاتیں

اگر میں شاعر ہوتا
تو لکھتا میں جو گزرے دوستوں کے سنگ
وہ شوخ و شاد سارے رنگ
بچھڑنے کے وه سارے پل
میں لکھتا میرا گزرا کل

اگر میں شاعر ہوتا
میں ٹوٹے پھوٹے لفظوں کو
یوں دھاگے میں پرو دیتا
کہ جب بھی ان کو پڑھتا میں
تو آنکھوں کو بھگو لیتا

اگر میں شاعر ہوتا
تو لکھتا میں کہ بچپن سے جوانی تک
جو سارے خواب دیکھے تھے
اب ان میں کتنے پورے ہیں
جو آنکھوں میں بسے ہیں وہ
ابھی تک کیوں ادھورے ہیں
میں لکھتا زندگانی کے
سبھی حصے سبھی قصے
مگر یہ تب ہی ممکن تھا کہ جب
میں شاعر ہوتا

No comments:

Post a Comment