Saturday, May 9, 2015

کوئی بات کرو

کوئی بات کرو

کوئی سونے جیسی بات کرو

مرے پاگل پاگل اس دل کو

کسی سچّے حرف کی دھڑکن دو

یہ جو تیری جھوٹ بھری آنکھیں

مری آنکھوں میں

پانی سے لدے ہوئے بادل گھیر کے لاتی ہیں

اِن جھوٹ بھری آنکھوں سے کہو

مِری آنکھوں کو

شبنم سے دُھلے، خوشبو سے لدے

کسی خوابِ گداز کا موسم دیں

ترے خاص گلابی ہونٹوں پر

یہ جو مکر بھرے اک لمس کی لَو لہراتی ہے

اس لمس کی لَو سے اُدھر تُم نے

وہ جوبات چھپا کر رکھی ہے

وہی بات کرو

مرے رختِ سفر کے لیے جاناں

مری جیت نہیں مری مات کو میرے ساتھ کرو

کوئی انہونی سی بات کرو

No comments:

Post a Comment