محبت بے وفا ہرگز نہیں ہوتی
محبت کرنے والے
لاکھ اندیشوں میں گھر جائیں
محبت کرکے پچھتائے
تو ان کے اپنے کہنے سے
محبت بے وفا ہرگز نہیں ہوتی
محبت صرف ایک طرز_عبادت ہے
محبت خود خدا ہرگز نہیں ہوتی
محبت ایک دیا ہے
جو فصیل_دل پر روشن ہے
محبت نفی کی پہچان کا
پہلا حوالہ ہے
محبت اُجالا ہے
محبت کی نہیں جاتی
یہ ہو جاتی ہے اکثر
اور ہو جائے تو
تڑپاتی ہے
تڑپاتی بھی ایسی ہے
رگوں میں خون چلتا ہے نہ رکتا ہے
سراپا اجنبی زخموں سے دُکھتا ہے
محبت روگ بن جاتی ہے
روگ ایسا
کہ کوئی کام کرنے کو جی نہیں چاہتا
حد یہ کہ مرنے کو جی نہیں چاہتا
لیکن
محبت بے وفا ہر گز ہوتی
No comments:
Post a Comment