میں برسوں سے جھیل کا گہرا پانی
تم برسوں سے منزل سے انجان مسافر
چلتے چلتے تھک کر یونہی ،
ایک دن تم میرے کنارے پر آ بیٹھے ،
تم نے اپنا دل بہلانے کو ،
مجھ میں اک کنکر پھینکا ،
تب سے اب تک میری لہروں میں ہلچل ہے ،
تم نے مجھ سے میرا جو ٹھراؤ چھینا ،
واپس کردو ۔
یا پھر !!!
مجھ کو اپنی منزل جان کے ،
مجھ میں اترو ،
پھر مجھ میں یوں گم ہو جاؤ ،
جیسے جھیل کے پانی میں
بارش کی گرتی بوندیں ۔۔۔۔ !!!
No comments:
Post a Comment