محبت سوچتی ہے
یونہی کیا بے سبب میں نے
تجھے دلدار ٹھہرایا
تری چشم کرم کو صبح کا شاہکار ٹھہرایا
ترے رخسارو لب کوحسن کا معیار ٹھہرایا
تہجد کی ہواؤں اور اشکوں کی دعاؤں میں
دھلی تازہ سحر جانا
تمہیں جانِ تمنا کہہ دیا خلدِ نظر جانا
یونہی کیا بے سبب میں نے؟
نہیں ایسا نہیں ۔۔ہرگز
بہت کچھ سوچ کر تجھ کو
ترے پاگل نے چاہا ہے
محبت کیا کر
یہ تیری شخصیت کے رنگ
پھولوں کی طرح شاداب ہو جائیں
محبت کو پہن لے اور مخمل کی طرح ہو جا
یہ بالوں کو بناتے کا سکھاتی ہے سلیقہ
یہ کپڑوں کو بدلنے کی بھی عادت ڈال دیتی ہے
کریزیں ٹھیک رکھتی ہے
یہ شکنوں سے بچاتی ہے قمیضوں کو
یہ جوتوں کی سیاہی کو چمک ہر روز دیتی ہے
محبت گفتگو کو نازکی دیتی ہے کلیوں کی
محبت زندگی کو ایک رونق بخش دیتی ہے
محبت خوبصورت تر بناتی ہے
بدن پر تتلیوں کے پر بناتی ہے
وفا کے ساحلوں پہ گھر بناتی ہے
Thursday, April 28, 2016
محبت سوچتی ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment