Saturday, April 2, 2016

اپنے ھر ظلم پہ اب آپ صفائی دو گے

کون کہ سکتا ھے
کس وقت خُدا برھم ھو
اور پھر ابرِ کرم،ابرِ مصیبت بن جائے
ھے کوئی علم ؟
کوئی فکر؟
کوئی صاحبِ دل ؟

جو بتا سکتا ھو "معروضِ مشیّت " کیا ھے ؟
جن غریبوں کے مکاں لے گئے بپھرے دریا
اُن کے حق میں یہ غضب ناکیء قدرت کیا ھے ؟؟
کیا یہی طے ھَے ؟؟
کہ جب قہر گرے،اِن پہ گرے ؟
وہ معیشت کے ھوں
یا قدرتی آفات کے زخم
بس یہی چاک گریباں ھیں جو یہ بھگتیں گے ؟

مثلِ مشہور کہ ھاں "صبر کا پھل میٹھا ھے"
کیا یہ پھل
صرف غریبوں کے لئے ھوتا ھے ؟؟
ھم غریبوں کی "تواضع" کو یہی پھل ھے کیا ؟
اِس جہاں گیر اذیّت کا یہی حل ھے کیا ؟؟

تجھ سے تو خیر مجھے کوئی شکایت ھی نہیں
تیری قدرت
تو ھر اک کے لئے یکساں ٹھہری
یہ سوالات تو اِن زہر فروشوں سے ھیں جو
فکر کے نام پہ تخریبِ خرد بیچتے ھیں
جو غریبوں کو سکھاتے ھیں "مشیت کے اُصول"
اور امیروں کو "سخاوت" کی سنَد بیچتے ھیں
یہ لڑائی تو ھے اُن رجعَتی طاغوتوں سے
جو کہ "تقسیم" کی مسند کے خُدا ٹھہرے ھیں
جو کہ دھرتی کے لئے ننگ ھیں لیکن از خود
بر سر ِ عام خُدائی کی ادا ٹھہرے ھیں

بحروبر مِلکِ خُدا است مگر قابض کون؟؟
کس خُداوند کا فرماں ھے کہ تم ظلم کرو ؟؟
کس نبی نے یہ کہا پیٹ منافع سے بھرو؟؟
اُس کی قدرت کے خزانے ھیں برائے ھر جاں
کون ھو تم ؟ کہ جو خود کے لئے مخصوص کرو ؟؟

ربِّ جاناں کی قسم
محنتِ انساں کی قسم
تم نہیں چاہتے انساں کا بھلا ھو جائے
لوگ بپھرے ھوئے پانی میں بھلے ڈوب مریں
تم تو محفوظ ھو جاگیریں بچا کر اپنی
لیکن اے جملہ خبیثان و رئیسانِ زمیں
وقت آتا ھے کہ اب تم بھی دہائی دو گے
تم کہ جو قاسمِ جمھور بنے پھرتے ھو
اپنے ھر ظلم پہ اب آپ صفائی دو گے

No comments:

Post a Comment