میں نے بہت کوشش کی
لیکن میرے کھلونے
تمہاری گڑیا سے بڑے نہ ہو سکے
میں پیاس کا صحرا عبور نہ کر سکا
اور نیند کی جھیل پر
اپنی محبت نہ بچھا سکا
جس پر پاوں رکھ کر
تم میرے دل تک آ پہنچتی!
پھر میرے خواب بڑے
اور جوتے چھوٹے کیسے ہو گئے
اس دکاندار کے دل کی طرح
جس میں خدا کی پوری جنت تو سما سکتی ہے
لیکن ایک گڑیا گھر نہیں رکھا جاسکتا!
اپنی ڈائری میں
میری نظمیں دیکھ کر اداس کیوں ہو گئی ہو
کیا میں وہی نہیں ہوں
جس نے تمہاری ہتھیلی پر
دوسرے جنم میں ملنے کا وعدہ
اپنے ہونٹوں کے واٹر کلر سے پینٹ کیا تھا!
اپنے بدن کی آرٹ گیلری سے
باہر نکل کے دیکھو
محبت کے درختوں پر
ایک بار پھر میری جوانی کے پھول آرہے ہیں
مٹیالے کینوس پر
قبریں اگنے کا موسم ابھی بہت دور ہے!
اس بار جوانی کے پہاڑوں پر
برف باری شروع ہونے سے پہلے پہلے
میں پیاس کا صحرا عبور کر لوں گا
اور نیند کی جھیلوں پر
آسمان کے بڑے بڑے ٹکڑے بچھا دوں گا
تاکہ تمہیں مجھ تک پہنچنے میں
کبھی تاخیر نہ ہو سکے
No comments:
Post a Comment