Friday, April 29, 2016

مجھے اب ڈر نہی لگتا


کسی کے دور جانے سے
تعلق ٹوٹ جانے سے
کسی کے مان جانے سے
کسی کے روٹھ جانے سے
مجھے اب ڈر نہی لگتا

کسی کو آزمانے سے
کسی کو چھوڑ دینے سے
کسی کے چھوڑ جانے سے
مجھے اب ڈر نہی لگتا

نہ شمع کو جلانے سے
نہ شمع کو بجھانے سے
مجھے اب ڈر نہی لگتا
اکیلے  مسکرانے سے
کبھی آنسو بہانے سے
نہ اس سارے زمانے سے
حقیقت سے فسانے سے
مجھے اب ڈر نہی لگتا

کسی کی نارسائی سے
کسی کی پارسائی سے
کسی کی بے وفائی سے
کسی دکھ انتہائی سے
مجھے اب ڈر نہی لگتا

نہ تو اس پار رہنے سے
نہ اس پار رہنے سے
نہ اپنی زندگانی سے
نہ اک دن موت آنے سے
مجھے اب ڈر نہی لگتا
مجھے اب ڈر نہی لگتا

No comments:

Post a Comment